1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں نااوتوکان بطور وزیراعظم منتخب

5 جون 2010

سابق وزیرخزانہ نااوتوکان کو جمعے کے روز جاپان کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا گیا۔ مالیاتی امور میں قدامت پسند نظریات کے حامی کان کے وزیراعظم بن جانے کو حکمران جماعت کی گرتی ہوئی ساکھ میں بہتری کی امید قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Nhy2
تصویر: AP

نااوتو کان جاپان میں گزشتہ تین برسوں میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے والے پانچویں رہنما ہیں۔ اگلے ماہ جاپان میں ایوان بالا کے انتخابات ہو رہے ہیں اور غیر مقبول وزیراعظم ہاتویاما کے مستعفی ہونے کو ٹوکیو میں حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے لئے ان انتخابات میں کامیابی اور عوام میں اپنی ساکھ کی بحالی کے لئے ایک اچھا موقع قرار دیا جا رہا ہے۔

63 سالہ کان پر جمعے کے روز ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں نے اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ کان کے سامنے ملکی اقتصادیات میں گراوٹ کے رجحان اور بے روز گاری میں اضافے کے علاوہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے نظر آنے والی سرد مہری جیسے کئی بڑے چیلنج ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششیں بھی نئے وزیراعظم کے لئے ایک اہم سیاسی معاملہ ہو گا۔

Japan Premierminister Hatoyama Rücktritt
مستعفی ہونے والے وزیراعظم ہوتویاماتصویر: AP

رواں ہفتے وزیراعظم ہاتویاما نے اچانک مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی پالیسیوں میں تسلسل کے لئے یہ جماعت ایوان بالا کے انتخابات میں اپنی کامیابی چاہتی ہے اور اس حوالے سے کان کو ایک بہتر انتخاب سمجھا جا رہا ہے۔ ایوان زیریں میں اپنے انتخاب کے بعد اپنے اولین خطاب میں نئے وزیراعظم کان نے کہا کہ وہ دیگر اراکین پارلیمان کے ساتھ مل کر جاپان کی اقتصادی ترقی اور تعمیر نو کے لئے پالیسیوں اور منصوبہ بندی کی تکمیل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد اور بہتر فیصلے اگلے ماہ ہونے والے انتخابات پر واضح طورپر اثر انداز ہوں گے۔

اپنی پارٹی کی جانب سے شدید دباؤ کے شکار سابق وزیراعظم ہاتویاما نے بدھ کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ آٹھ ماہ تک اس عہدے پر خدمات سر انجام دینے والے ہاتویاما پر ان کی جماعت کی جانب سے دباؤ تھا کہ وہ ملکی بیوروکریسی کے لامحدود اختیارات میں کمی اور اقتصادی شعبے میں حوصلہ مندانہ اقدامات کریں۔

Japan Premierminister Hatoyama Rücktritt
ہوتویاما کے استعفے سے ڈیموکریٹک پارٹی کو فائدہ پہنچے گاتصویر: AP

ملکی اقتصادی منڈیوں نے کان کے بطور وزیر اعظم انتخاب کا مجموعی طور پر خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم مبصرین کے مطابق گو کہ ڈیموکریٹک جماعت کو یقین ہے کہ کان کے اقدامات سے اسے اگلے ماہ ہونے والے مجوزہ انتخابات میں بہتر پوزیشن حاصل ہو سکتی ہے، تاہم اس ایک ماہ کے عرصے میں جاپان میں ایسا کیا کچھ تبدیل ہونے والا ہے۔

ٹوکیو کے ٹوکائی ریسرچ سینٹر کے سیاسی امور کے چیف ہیرو یوکی ناکائی کا کہنا ہے کہ اگر ہاتویاما وزارت عظمیٰ کے عہدے پر مزید کچھ عرصہ فائز رہتے تو اس سے ڈیموکریٹک پارٹی کوانتخابات اور ملکی سیاسی صورت حال میں شدید نقصانات اٹھانا پڑ سکتے تھے۔

کان نے ایک کارکن کے طور پر ملکی سیاست میں قدم رکھا تھا۔ وہ جاپان کے وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں تاہم مرکزی بینک کے اقدامات پر تنقیدی نظر اور مالیاتی شعبے میں اپنے قدامت پسندانہ نظریات کی وجہ سے جنوری میں انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپ دیا گیا تھا۔

کان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بینک آف جاپان کے ساتھ مل کر ملک سے قلت زر کے خاتمے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک