1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کے تعاون سے بھارت میں پہلی بلٹ ٹرین ریاست گجرات میں

مقبول ملک اے ایف پی
10 ستمبر 2017

بھارتی اور جاپانی وزرائے اعظم جمعرات چودہ ستمبر کو مغربی ریاست گجرات میں بھارت کی پہلی بلٹ ٹرین کے منصوبے پر کام کا افتتاح کریں گے۔ جاپانی تعاون سے یہ منصوبہ دسمبر 2023ء تک مکمل ہو گا اور اس پر 19 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

https://p.dw.com/p/2jgJy
جاپان میں ایک سرنگ سے نکلتی ہوئی شِن کان سَین نامی بلٹ ٹرینتصویر: Imago/Kyodo News

گجرات کے سب سے بڑے شہر احمد آباد سے اتوار 10 ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارت کو، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، ہر روز ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے اپنے کروڑوں شہریوں کے لیے ایک زیادہ مؤثر اور تیز رفتار ریلوے نیٹ ورک کی ضرورت ہے۔

Japan Treffen der Premierminister Indiens und Japans - Narendra Modi & Shinzo Abe
شینزو آبے، دائیں، اور نریندر مودی کی گزشتہ برس نومبر میں ٹوکیو میں لی گئی تصویرتصویر: Reuters/F. Robichon

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014ء میں اپنی پارٹی کی بہت بڑی انتخابی کامیابی سے پہلے عوام سے وعدے کیے تھے کہ وہ ملکی ریلوے نظام میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کو یقینی بناتے ہوئے اسے جدید تر بنائیں گے۔ اسی سلسلے میں انہوں نے بھارتی ووٹروں سے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ ملک میں انتہائی تیز رفتار بلٹ ٹرین بھی متعارف کرائیں گے۔

اس جنوبی ایشیائی ملک میں بلٹ ٹرین کے اولین منصوبے کے ذریعے ملکی مالیاتی مرکز ممبئی کو گجرات کے دارالحکومت احمد آباد سے جوڑ دیا جائے گا۔ خود مودی کا تعلق بھی ریاست گجرات ہی سے ہے۔ مودی جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ مل کر جمعرات چودہ ستمبر کو اس منصوبے پر کام کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ عالمی سطح پر جاپان کو انتہائی تیز رفتار بلٹ ٹرینوں کی اولین تیاری میں باقی ملکوں پر سبقت لے جانے والا ملک سمجھا جاتا ہے اور جاپان کی شِن کان سَین ریل گاڑی ابھی بھی دنیا کی تیز رفتار ترین ٹرینوں میں شمار ہوتی ہے۔

’بلٹ ٹرین کے بعد اقتصادی ترقی گولی کی رفتار سے آگے بڑھے گی‘

بھارت کی پہلی بلٹ ٹرین، کابینہ میں جاپانی پیشکش کی منظوری

بلٹ ٹرین کے لیے جاپان کا بھارت کو آسان قرضہ

Shinkansen Zug Japan Modell 15.08.2014
جاپان میں ہوکائیڈو ریلوے اسٹیشن پر رکھا گیا شِن کان سَین بلٹ ٹرین کا ماڈلتصویر: picture-alliance/dpa

احمد آباد میں گجرات کی ریاستی حکومت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ منصوبہ دسمبر 2023ء تک مکمل ہو گا، اس پر 19 ارب ڈالر کے برابر لاگت آئے گی اور ان رقوم میں سے 85 فیصد جاپان کی طرف سے بھارت کو نرم قرضوں کی صورت میں مہیا کی جائیں گی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ممبئی سے احمد آباد جاتے ہوئے ریل گاڑی کے ذریعے یہ فاصلہ اب تک قریب آٹھ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ ان دونوں شہروں کے بلٹ ٹرین کے ذریعے جوڑ دیے جانے کے بعد یہی مسافت زیادہ سے زیادہ تین سے لے کر ساڑھے تین گھنٹوں میں طے کی جا سکے گی۔ اس کا مطلب یہ کہ بلٹ ٹرین کے ذریعے ممبئی اور احمد آباد کے درمیان سفر اب تک کے مقابلے میں لازمی طور پر نصف سے بھی کم وقت میں کیا جا سکے گا۔

بھارت میں روایتی ریل گاڑیوں کا نیٹ ورک فاصلے کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے اور اندرون ملک سفر کے لیے زمینی اور فضائی ذرائع سے آمد و رفت کے برعکس یہی نیٹ و رک سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ بھارت میں ہر روز قریب سوا دو کروڑ شہری ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔

جاپانی وزیر اعظم کے دورہ بھارت کے دوران نئی دہلی اور ٹوکیو کے مابین کئی معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔ شینزو آبے گجرات میں ایک نئے جاپانی صنعتی پارک کا افتتاح بھی کریں گے۔ گجرات ہی میں جاپانی کار ساز اداروں ہونڈا اور سوزوکی نے پہلے ہی اپنے پیداواری یونٹ بھی قائم کر رکھے ہیں۔