1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی:سلفی مسلمانوں کی ریلی اور اس کے خلاف مظاہرے

صائمہ حیدر4 ستمبر 2016

جرمنی کے شہر بریمن میں دائیں اور بائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد نے سلفی اسلامی مبلغ پیئر فوگل کی ریلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرے کے دوران پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔

https://p.dw.com/p/1JvdG
Deutschland Bremen Protest gegen Salafismus
یہ احتجاجی مظاہرے اور سلفی مسلمانوں کی ریلی شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب منعقد ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Jasper

انتہائی قدامت پسند اسلامی تحریک ’سلفیت‘ کے مخالفین گزشتہ روز جرمنی کے شمال شہر بریمن میں سلفی اسلام کے مبلغ پیئر فوگل کی ریلی کے خلاف مظاہرے کرنے جمع ہوئے۔ پولیس کے مطابق دائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں کے مظاہرے میں ایک سو پچاس جبکہ بائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کے مظاہرے میں قریب دو سو افراد شریک ہوئے۔ خود فوگل کی ریلی میں لگ بھگ تین سو افراد نے حصہ لیا تھا جن میں کچھ خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے برقعے پہن رکھے تھے۔

یہ احتجاجی مظاہرے اور سلفی مسلمانوں کی ریلی شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب منعقد ہوئے۔ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مظاہرین ابتداء میں چاہتے تھےکہ وہ فوگل کی ریلی کے قریب ہی ان کے خلاف مظاہرہ کریں۔ اس موقع پر برقعے میں ملبوس ایک خاتون نے اسٹیج پر آ کر اپنا برقعہ بھی اتارنا تھا تاہم چند تکنیکی وجوہات کی بنا پر یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ دوسری جانب بائیں بازو کے مظاہرین سلفی مسلمانوں اور دائیں بازو سے منسلک افراد دونوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ان میں بریمن یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز کے طلباء بھی شامل تھے۔

بریمن حکام فوگل کو سلفی نظریات پھیلانے کا بڑا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ فوگل نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ’’اسلامک اسٹیٹ اسلام نہیں ہے‘‘ کے موضوع پر بات کی۔ پیئر فوگل نے سن 2001 میں اسلام قبول کیا تھا۔ اگرچہ فوگل نے ہمیشہ اسلام میں دہشت گردی کے خلاف بات کی ہے تاہم جرمن حکومت کو خدشہ ہے کہ وہ بالخصوص نوجوانوں میں شدت پسندانہ مذہبی رحجانات میں اضافے کا ذریعہ نہ بن جائیں۔

بریمن شہر کو سلفی تحریک کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں اس تحریک سے منسلک ساڑھے تین سو سے زائد ارکان رہائش پذیر ہیں۔ گزشتہ روز بریمن میں یہ اجتماعات ایک ایسے موقع پر ہوئے جب جرمنی میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی اور ملک کے اندر پیدا ہونے والے شدت پسندوں کی طرف سے دہشت گردی کے خطرات میں اضافے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔