1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، افغان تارک وطن نے چاقو سے تین افراد کو زخمی کر دیا

29 ستمبر 2018

جنوب مغربی جرمنی کے ایک چھوٹے شہر میں ایک افغان ٹین ایجر نے تین افراد کو زخمی کر دیا ہے۔ زخمی ہونے والوں میں دو شامی تارکین وطن اور ایک جرمن شہری شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/35grS
Deutschland l Messerstecherein in Ravensburg
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Kästle

انیس سالہ افغان تارک وطن نے چاقو کے وار کرنے کی واردات جنوب مغربی شہر راوینزبُرگ میں کی۔ اُسے اب پولیس اپنی حراست میں لے چکی ہے۔ چاقو کی واردات کے وقت راوینزبُرگ کے میئر ڈانیئل راپ، جو قریب ہی تھے، نے افغان ٹین ایجر کو موقع واردات سے بھاگنے نہیں دیا اور اُسے اپنی گفتگو سے قائل کیا کہ وہ ہتھیار پھینک دے۔ اس طرح افغان ٹین ایجر کو گرفتار کیا گیا۔

 راوینزبُرگ کی پولیس کے مطابق چاقو کے حملوں کی واردات جمعہ اٹھائیس ستمبر کو ہوئی۔ تینوں زخمی افراد کو مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان زخمیوں میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔ پولیس نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ جس شخص کی حالت نازک ہے، وہ شامی ہے یا باون سالہ جرمن شہری۔

زخمی ہونے والے دونوں شامی تارکین وطن بھی نوجوان ہیں اور اُن کی عمریں انیس اور بیس برس بتائی گئی ہیں۔ پولیس نے حملے کے محرکات کے حوالے سے تفصیل دینے سے گریز کیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا یہ حملہ دہشت گردی میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ ابھی تک انہوں نے اس واردات میں دہشت گردی کے عنصر کی موجودگی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

Deutschland l Messerstecherein in Ravensburg
 راوینزبُرگ کی پولیس کے مطابق چاقو کے حملوں کی واردات جمعہ اٹھائیس ستمبر کو ہوئیتصویر: picture-alliance/dpa/F. Kästle

پولیس کے مطابق بظاہر اس واردات میں کوئی اور ملوث دکھائی نہیں دیتا۔ دونوں شامی تارکین وطن کو افغان ٹین ایجر نے ایک بس اسٹاپ پر زخمی کیا جب کہ جرمن شہری کو ابتدائی حملے کے مقام سے پچاس میٹر کی دوری پر چاقو کے وار کر کے گھائل کیا گیا۔

راوینزبُرگ کے میئر ڈانیئل راپ نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ وہ چاقو کی واردات اُن کے علاقے میں ہوئی اور جب انہوں نے حملہ آور افغان تارک وطن کو ہتھیار پھینکنے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کی ہدایت کی تو اُس نے اُن پر بھی چاقو تان کر حملہ کرنے کی دھمکی دی۔

ڈانیئل راپ کے مطابق انہوں نے انجام کار اُسے ہتھیار پھینک دینے پر قائل کر لیا۔ میئر نے یہ بھی کہا کہ حملہ آور کو پکڑنے کی یہ کوشش قدرتی تھی اور انہوں نے ایسا کرنے میں سوچ بچار نہیں کی تھی۔