1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور اٹلی کے ہوائی اڈے کھل گئے

10 مئی 2010

جرمنی اور اٹلی نے اپنے اپنے ہوائی اڈے پروزاوں کے لئے کھول دئے ہیں دوسری طرف پرتگال، اسپین، آسٹریا اور برطانیہ کے کئی ہوائی اڈے ابھی تک فضا میں راکھ ملنے کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NJzL
تصویر: AP

اتوار کو راکھ کے بادلوں کی وجہ سے ان ممالک میں ائیر پورٹس بند کرنے کے نتیجے میں سینکڑوں پروازیں متاثر ہوئیں۔ آئس لینڈ میں ہوئی آتش فشانی کے نتیجے میں دھوئیں اور گیسوں کے فضا میں ملنے کی وجہ سے گزشتہ ماہ سے ہی یورپی فضائی حدود متاثر ہو رہی ہے۔

اتوار کو دھوئیں کے نئے بادلوں کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ تاہم رات کو جرمن مقامی وقت کے مطابق نو بجے میونخ اور شٹوٹ گارڈ کے علاوہ دیگر کئی ہوائی اڈے پروازوں کے لئے کھول دئے گئے۔ جرمن ائیر ٹریفک کنٹرول کے ادارے ڈی ایف ایس نے کہا ہے کہ پیر کے دن جرمن فضائی حدود متاثر نہیں ہوں گی۔ تاہم ادارے نے خبردار کیا ہے کہ متاثر ہونے والی پروازوں کو دوبارہ سے شیڈول کرنے کی وجہ سے پیر کو بھی پروزاوں میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

آتش فشانی کا عمل جاری

ماہرین کے مطابق آئس لینڈ کے Eyjafjallajoekull میں آتش فشانی کے عمل میں ایک مرتبہ پھر سے تیزی آ رہی ہے۔ یورپی فضائی حدود میں دھوئیں کے نئے بادلوں سے نمٹنے کے لئے منصوبہ جات ترتیب دئے جا رہے ہیں تاہم ہفتے اور اتوار کو اسپین، پرتگال اور اٹلی میں سینکڑوں پروازیں منسوخ کی گئیں۔

Island-Vulkan wieder «explosiver aktiv»
تصویر: picture-alliance/dpa

فرانسیسی ایوی ایشن حکام نے کہا ہے کہ اگرچہ ان کے ائیر پورٹس پروازوں کے لئے کھلے ہیں تاہم اتوار کو پیرس سے جنوبی یورپ جانے والی تیس پروازیں منسوخ کی گئیں۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ راکھ اور دھوئیں کے تازہ بادلوں کی وجہ سے پیر کو جنوبی فرانس کے ہوائی اڈے بند کئے جاسکتے ہیں۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد سے پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ یورپی فضائی حدود اس طرح متاثر ہوئی ہو۔ ایک اندازے کے مطابق ابھی تک اس آتش فشانی کی وجہ سے کوئی ایک لاکھ پروازیں منسوخ کرنا پڑی ہیں اور آٹھ بلین مسافر متاثر ہوئے ہیں۔ یورپی ہوائی کمپنیوں کے مطابق اس دوران انہیں دو اعشاریہ پانچ بلین یورو کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

رپورٹ عاطف بلوچ

ادارت شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید