1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور ترکی تعلقات خوشگوار بنانے کی کوشش میں

عابد حسین
6 جنوری 2018

جرمن اور ترک وزرائے خارجہ نے اپنی ایک ملاقات میں سرد مہری کے شکار تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔ یہ ملاقات ہفتہ چھ جنوری کو وسطی جرمن شہر گوزلار میں ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/2qQiS
Deutschland Türkei Außenminister Sigmar Gabriel und Mevlüt Cavusoglu Treffen
تصویر: Reuters/R. Orlowski

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کا کہنا ہے کہ ترک جرمن تعلقات کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ گابریئل نے یہ بات ہفتہ چھ جنوری کے روز اپنے آبائی قصبے گوزلار میں ترک ہم منصب مولود چاؤش اولو سے ملاقات کے بعد کہی۔ گابریئل اور چاؤش اولو کے درمیان یہ ملاقات گوزلار میں واقع ایک تاریخی شاہی محل میں ہوئی۔

بریگزٹ معاہدہ ترکی اور یوکرائن کے لیے ماڈل ہو سکتا ہے، جرمنی

ترکی میں قید جرمن صحافی کی رہائی کا عدالتی حکم

جرمنی میں پرتشدد گینگ سے ترک رابطے

ایردوآن ترکی کو ’فاشزم‘ کی جانب لے جا رہے ہیں، یوچیل

قبل ازیں جمعے کے روز چاؤش اولو نے بھی کہا تھا کہ جرمنی کے ساتھ ’اختلافات اور مشکلات‘ کو بات چیت اور باہمی تعاون سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مستحکم کرنے اور اختلافات کی خلیج پاٹنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔

دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات میں تناؤ کی موجودگی کے اعتراف کے ساتھ ساتھ اختلافات کے برقرار رہنے کی صورت حال میں پیدا جمود کی کیفیت کا بھی اقرار کیا ہے۔ چاؤش اولو کے مطابق دونوں ملکوں کے تعلقات میں خوشگواریت کی راہ میں ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش اور جرمن موقف حائل ہے۔

Deutschland Türkei Außenminister Sigmar Gabriel und Mevlüt Cavusoglu Treffen
گابریئل اور چاؤش اولو کے درمیان یہ ملاقات گوزلار میں واقع ایک تاریخی شاہی محل میں ہوئیتصویر: Reuters/R. Orlowski

اس ملاقات کے بعد زیگمار گابریئل نے کہا کہ ترک جرمن تعلقات کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹوں کو ختم کرنا عوام اور خطے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے بتایا کہ وہ اور اُن کے ترک ہم منصب مستقبل میں ایسے پہلوؤں کو تلاش کرنا چاہتے ہیں جن میں مشترکہ طور پر مزید مثبت اقدامات کرتے ہوئے باہمی تعلق کو اور مزید بہتر بنانے کا عمل جاری رکھا جا سکے۔

سن 2016 میں ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ترک نژاد جرمن صحافی کی گرفتاری سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر دونوں ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔ بغاوت کے بعد ایردوآن حکومت کے بعض اقدامات کو جرمن حلقے ماورائے قانون بھی تصور کرتے ہیں۔

جرمنی نیٹو اتحادی ہونے کے علاوہ ترکی کا سب سے بڑا ٹریڈ پارٹنر بھی ہے جرمنی کے اندر تیس لاکھ ترک شہری بھی آباد ہیں۔

’ترکی کی بجائے جرمن حکومت مساجد کو مالی امداد فراہم کرے‘