1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اپنی اخلاقی و سياسی ذمہ دارياں نبھائے گا، انگيلا ميرکل

عاصم سليم14 دسمبر 2015

جرمن چانسلر نے اپنی جماعت کی سالانہ کانگريس ميں مہاجرين سے متعلق اپنی پاليسی کا بھرپور دفاع کيا تاہم اس موقع پر انہوں نے يہ بھی کہا کہ حکومت مستقبل ميں پناہ کے ليے جرمنی ميں داخل ہونے والوں کی تعداد ميں کمی لائے گی۔

https://p.dw.com/p/1HN9s
تصویر: Getty Images/AFP/T. Kienzle

انگيلا ميرکل نے کہا کہ رواں سال ستمبر ميں ہنگری ميں پھنسے ہوئے ہزاروں مہاجرين کے ليے جرمن سرحديں کھولنے کا فيصلہ محض انسانی بنياد پر مدد کے ليے ليا گيا تھا۔ جرمن چانسلر نے يہ بات اپنی سياسی جماعت کرسچن ڈيموکريٹک يونين (CDU) کی آج بروز پير کالس روہے ميں منعقدہ سالانہ کانگريس کے موقع پر قريب ايک ہزار شرکاء سے اپنے خطاب ميں کہی۔ مہاجرين کے ليے برلن حکومت کی ’دل کھول‘ پاليسی کے سبب اپنی جماعت ميں داخلی سطح پر شديد اختلافات سے نمٹنے کے ايک ہی روز بعد چانسلر نے اپنی قدامت پسند پارٹی کی اس تقريب ميں پاليسی کا بھرپور دفاع کيا۔

يہ امر اہم ہے کہ مخلوط حکومت ميں شامل اتحادی جماعتوں کی جانب سے شديد تنقيد کے نتيجے ميں انگيلا ميرکل کی پاليسی ميں تبديلی آئی ہے۔ تقريب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتايا کہ انتظاميہ اب پناہ کے ليے جرمنی ميں داخل ہونے والوں ميں واضح کٹوتی کی خواہاں ہے۔ ان کے بقول پناہ گزينوں کی تعداد ميں کمی نہ صرف جرمنی بلکہ مہاجرين کے بھی مفاد ميں ہے۔ چانسلر کا مزيد کہنا تھا، ’’جرمن، يورپی اور عالمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے مناسب حکمت عملی کے تحت ہم ہجرت کو منظم اور محدود کرنے ميں کامياب ہو جائيں گے۔‘‘

جرمن چانسلر نے اپنے ايک گھنٹے سے زيادہ طويل خطاب ميں يہ بھی کہا کہ يورپی سطح پر سب سے مضبوط معيشت ہونے کے ناطے يہ جرمنی کی اخلاقی و سياسی ذمہ داری ہے کہ مستحق افراد بالخصوص شامی جنگ سے فرار ہونے والوں کی مدد کی جائے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم انسانی بنيادوں پر اپنی ذمہ داری نبھائيں گے۔‘‘

رواں برس ايک ملين سے زائد پناہ گزين جرمنی پہنچ چکے ہيں
رواں برس ايک ملين سے زائد پناہ گزين جرمنی پہنچ چکے ہيںتصویر: Reuters/M. Dalder

اس ہفتے ہونے والی يورپی يونين کی سمٹ سے قبل ميرکل نے اس کانفرنس ميں بتايا کہ وہ مہاجرين کی تعداد ميں کمی کے ليے کئی نکاتی حکمت عملی پر انحصار کر رہی ہيں، جن ميں بلاک کی بيرونی سرحدوں کی نگرانی ميں اضافہ، ترکی کے ليے امداد بڑھانا اور مہاجرين کی يورپی ممالک ميں تقسيم شامل ہيں۔

سی ڈی يو کی سالانہ کانگريس کا انعقاد چودہ دسمبر کو جنوب مغربی جرمن شہر کارلس روہے ميں ہوا اور اس ميں پارٹی کے قريب ايک ہزار سينئر ارکان شامل تھے۔ ميرکل گزشتہ پندرہ برس سے CDU کی صدر ہيں ليکن حاليہ واقعات و حالات کے تناظر ميں اسے ميرکل کی اہم ترين کانفرنس قرار ديا جا رہا تھا۔ تمام تر تنقيد کے باوجود تقريب کے شرکاء نے قريب دس منٹ تک کھڑے ہو کر ان کا استقبال کيا۔

کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے بحث و مباحثے کے بعد ايسا معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ برس مارچ ميں ہونے والے اہم رياستی انتخابات سے قبل سی ڈی يو نے اس موقع پر اتحاد کا مظاہرہ کيا ہے۔ آئندہ برس يہ فيصلہ بھی کيا جانا ہے کہ آيا 2017ء ميں ہونے والے آئندہ عام انتخابات ميں ميرکل چوتھی مرتبہ چانسلرشپ کے ليے کھڑی ہوں گی۔