1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی داعش کے خلاف جنگ میں مزید اقدامات کر سکتا ہے‘ فرانس

کشور مصطفیٰ26 نومبر 2015

جرمنی نے اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف جنگ میں فرانس کا ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی صدر نےاس سلسلے میں گزشتہ روز جرمن چانسلر سے ملاقات کے دوران جرمنی سے مزید تعاون کی درخواست کی۔

https://p.dw.com/p/1HCo4
تصویر: Reuters/P. Wojazer

اولانڈ کے ساتھ ملاقات میں میرکل نے کہا کہ ’’دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے، جسے مل کر ہی ختم کیا جا سکتا ہے‘‘۔ فرانسیسی صدر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ جرمنی ’’ شام اور عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں مزید اقدامات کر سکتا ہے‘‘۔ فرانسیسی صدر نے اپنے بیان میں اس بار آئی ایس کی بجائے اس دہشت گرد تنظیم کا متبادل نام ’’ داعش‘‘ استعمال کیا۔ پیرس میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ واقعات کی ذمہ داری داعش یا آئی ایس نے قبول کر لی ہے۔

فرانسیسی صدر کی درخواست کے جواب میں میرکل نے نہایت محتاط انداز میں کہا کہ برلن حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے ’’اضافی ذمہ داریوں‘‘ کے بارے میں سوچ و بچار کے عمل میں تیزی لائے گی۔ میرکل کا کہنا تھا،’’ ہم دہشت گردی سے زیادہ طاقتور رہ کر دکھائیں گے‘‘۔

قبل ازیں دونوں رہنماؤں نے پیرس اسکوائیر پر دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اظہار افسوس کرتے ہوئے پھول رکھے اور شمعیں روشن کی تھیں۔ پیریس کا یہ مقام دی لا ریپوبلک حالیہ دہشت گردانہ حملوں اور خونریزی کے بعد سے ریلیوں اور احتجاج کا مرکز بنا ہوا ہے۔

Frankreich Italien Renzi bei Hollande
فرانسیسی صدر کی روس روانگی سے قبل اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی سےملاقاتتصویر: Reuters/P. Wojazer

فرانس نے 130 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے پیرس کے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں یورپی یونین کے ممبر ممالک پر ایک شق لاگو کی ہے جس کا مقصد ان ریاستوں پر زور دینا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی معاونت کریں۔

جرمنی نے ُبدھ کو اعلان کیا تھا کہ وہ مغربی افریقہ میں جہادیوں کے ساتھ برسرپیکار فرانسیسی فوجیوں کی مدد کے لیے اپنے 650 فوجی مالی بھیجے گا۔

میرکل سے ملاقات کے بعد فرانسیسی صدر جمعرات کو روس کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ماسکو میں وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بننے والے اتحاد میں شامل ہونے کی تلقین کرنا چاہتے ہیں۔ ماسکو میں وہ طاقتور روسی لیڈر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیں گے۔ یہ امر قابل زکر ہے کہ فرانسوا اولانڈ نے پیرس کے حملوں کے بعد امریکی صدر سے ملاقات کی اور واشنگٹن میں ہونے والی اس ملاقات میں باراک اوباما نے اس ضمن میں اولانڈ سے چند ٹھوس وعدے بھی کیے۔

USA, Francois Hollande und Barack Obama
فرانس کا بھرپور ساتھ دیں گے: اوباما کی تسلیتصویر: Reuters/C. Barria

دریں اثناء آج جمعرات کو برطانیہ میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون عراق اور شام میں آئی ایس کے خلاف اپنے فضائی حملوں میں اضافے کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ اس بارے میں برطانوی پارلیمانی اراکین آئندہ ہفتے کے دوران ووٹنگ کریں گے۔ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’آئی ایس اندرون ملک اور ملک سے باہر برطانوی سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے‘‘ ۔ برطانیہ نے گزشتہ پیر کو فرانس کو جہادیوں کے خلاف مشن کے لیے قبرص میں قائم RAF رائیل اکروتیری ایئر بیس استعمال کرنے کی پیشکش کی تھی۔

ترکی کی طرف سے روسی طیارہ گرائے جانے کا عمل تاہم فرانسیسی صدر کی 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ایک گلوبل اتحاد کی تشکیل کی سفارتی کوششوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچانے کا سبب بنا ہے۔

شام کی جنگ میں شریک دو حریف قوتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اس بحران کے وسیع تر خطے میں پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔