1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: درجنوں شہر مزید مہاجرین قبول کرنا چاہتے ہیں

14 جنوری 2020

یورپ بحیرہ روم میں مہاجرین کو بچانے کی کوششیں محدود کر چکا ہے جبکہ یونان اور اٹلی پہلے سے موجود مہاجرین سے نمٹنے کی کوششوں میں ہیں۔ اب درجنوں جرمن شہر مہاجرین کو خود اپنے ہاں لانے کی اجازت طلب کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3WB5C
Italien Mittelmeer Tunesische Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/ROPI/Cremaschi/Insidefoto

درجنوں جرمن شہروں کے ایک اتحادی گروپ نے پیر کے روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچائے گئے مہاجرین کو فوری طور پر اپنے ہاں آباد کرنے کی اجازت فراہم کی جائے۔

برلن، پوٹسڈام، ڈسلڈورف اور دیگر  شہروں کے نمائندوں کا ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ  مہاجرین سے متعلق موجودہ پالیسی کے جمود کو توڑنا انسانیت دوستی کا تقاضہ ہے۔ مہاجرین کو بچانے اور انہیں یورپی یونین کے ممالک میں موثر طریقے سے تقسیم کرنے کی یورپی پالیسی اختلافات کی وجہ سے جمود کا شکار ہے اور ان نمائندگان کا اِشارہ اسی پالیسی کی طرف تھا۔

مختلف جرمن شہروں نے مل کر اس منصوبے کا نام 'محفوط بندرگاہوں والے شہر‘ رکھا ہے۔ پوٹسڈام کے میئر کا اس حوالے سے کہنا تھا، ''اگر ہمیں اجازت دی گئی تو ہم مزید افراد کو پناہ دینے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، '' فی الحال ہم دیکھ رہے ہیں کہ دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی جاری  ہے اور یہ پالیسی کچھ نہ کرنے کے برابر ہے۔‘‘

Italien | Rettungsschiff Alan Kurdi
تصویر: picture picture-alliance/dpa/Bildfunk/Wire/SOAP/S. Hayden

یورپ جمود کا شکار

یورپ کے مختلف ممالک میں مہاجرین کو سیاسی پناہ فراہم کرنے سے متعلق قوانین عملی طور پر جمود کا شکار ہیں۔ یورپی یونین کے متعدد ممالک نام نہاد ڈبلن معاہدے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، جس کے مطابق کسی بھی مہاجر کی سیاسی پناہ سے متعلق وہی ملک فیصلہ کرے گا، جہاں وہ سب سے پہلے پہنچا تھا۔ اس قانون کی وجہ سے یونان، اٹلی، اسپین اور مالٹا جیسے ممالک پر دباؤ بہت بڑھ چکا ہے کیوں کہ یہی ممالک بحیرہ روم کے بندرگاہی ممالک ہیں اور سب سے پہلے مہاجرین انہی ممالک کی سرزمین پر قدم رکھتے ہیں۔ ان ممالک میں موجود مہاجرین کئی کئی برسوں سے اپنی درخواستوں کے حوالے سے کسی فیصلے کے انتظار میں ہیں۔

دوسری جانب یورپ کے زیادہ تر ممالک بحیرہ روم میں مہاجرین کو بچانے کی کوششیں ترک کر چکے ہیں اور اب یہ امدادی سرگرمیاں صرف چند ایک غیرسرکاری تنظیمیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حال ہی میں جرمنی، مالٹا، اٹلی اور فرانس نے محدود سطح پر بچائے جانے والے مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے اور تقسیم کے طریقہ کار پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت جرمنی نے ایک تہائی مہاجرین کو اپنے ہاں لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب متعدد جرمن شہر اس حوالے سے خود عملی اقدامات اٹھانا چاہتے ہیں۔

Türkey Syrische Flüchtlinge in Istanbul werden zurück geschickt
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

ان جرمن شہروں کو کہنا ہے کہ وہ بحیرہ روم سے بچائے گئے مہاجرین کو فوری طور پر پناہ دینے کے لیے تیار ہیں۔ یہ شہر ان مہاجرین کو بھی اپنے ہاں پناہ دینے کے لیے تیار ہیں، جو یونان، مالٹا یا پھر اٹلی میں ابھی تک اپنی درخواستیں دینے کے انتظار میں ہیں۔

ان شہروں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئین کے سیکشن 23  کے پیراگراف ایک کو نافذالعمل کرے، جس کے تحت قانونی رکاوٹوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرین کو رہائشی پرمٹ فراہم کیے جا سکتے ہیں۔

ا ا / ع ا