1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: دفاعی اخراجات میں اضافہ، سیاسی رائے منقسم

9 اگست 2017

کیا جرمنی جلد ہی اپنے عسکری اخراجات میں بے پناہ اضافہ کرے گا؟ کرسچین ڈیموکریٹس اس منصوبے کے حق میں ہیں جبکہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اسے بالکل ایک  غیر ضروری  اقدام سمجھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2hwDN
Mali Kampfhubschrauber Tiger der Bundeswehr
تصویر: picture-alliance/Bundeswehr/M. Tessensohn

جرمنی میں اگلے ماہ پارلیمانی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور عسکری اخراجات میں اضافے پر بحث انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔ رواں برس برلن حکومت دفاع پر 37 ارب یورو خرچ کرے گی، جو مجموعی قومی پیداوار کا 1.26 فیصد بنتا ہے۔ اسے دو فیصد تک کرنے کے لیے عسکری اخراجات کو 2024ء تک ستر ارب یورو تک بڑھانا ہو گا۔

Mali Von der Leyen reist nach Mali und Niger
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen

 

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے چانسلر شپ کے امیدوار مارٹن شُلز اتنے بڑے پیمانے پر کیے جانے والے اضافے کے خلاف ہیں۔ شلز نے اس ہدف کو غیر حقیقی اور غلط قرار دیا۔ انہوں نے اشارہ دیتے ہوئے کہا  کہ اس طرح جرمنی یورپ میں سب سے بڑی عسکری قوت بن جائے گا اور وہ اس کے حق میں نہیں ہیں۔ اسی طرح ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے اسے پاگل پن سے تعبیر کیا ہے۔ ان کے بقول یہ رقم تعلیم پر خرچ کی جانی چاہیے۔

جرمن فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نئی اصلاحات سے غیر مطمئن

فوجی مشنز کے ليے اضافی اہلکار درکار ہيں، جرمن فوج

اپنے فوجیوں کی جانوں کی حفاظت ہر قیمت پر کریں گے: جرمن وزیر دفاع

 

جرمن فوج (بنڈس ویئر) میں فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ اٹہتر ہزار کے لگ بھگ ہے۔ اس کے علاوہ فوج کے پاس ایسے سامان کی بھی کمی نہیں ہے، جو اب پرانا ہو چکا ہے۔ جدید بنانے کے لیے ہر سال جرمن فوج کو اضافی رقم بھی دی جا رہی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والی ملکی وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن عسکری بجٹ میں کمی کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ ان کے اس منصوبے کو مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

تاہم ایس پی ڈی یہ نہیں چاہتی کہ عسکری بجٹ میں فان ڈیئر لائن کے منصوبے کے مطابق انتہائی تیزی سے اضافہ کرتے ہوئے اسے 2024ء تک مجموعی قومی پیداور کے دو فیصد کے برابر کیا جائے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکن ریاستوں نے 2014ء میں ویلز میں ہونے والے اجلاس میں اس پر اتفاق کیا تھا۔

فان ڈیئر لائن نے ایس پی ڈی پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ جماعت ملکی فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے خیال کی مخالف ہے۔ ان کے بقول ایس پی ڈی نے اس طرح فوجیوں اور اتحادیوں کے بھروسے کو نقصان پہنچاتے ہوئے انتخابی مہم کو تہس نہس کر دیا ہے۔

نیٹو کے زیادہ تر یورپی ارکان اپنی مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد سے بہت کم اپنے دفاع پر خرچ کرتے ہیں۔ برطانیہ اور پولینڈ کی طرح بہت کم ہی ریاستیں ہیں، جو دو فیصد سے زیادہ خرچ کرتی ہیں جبکہ امریکا اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 3.3 فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔

 

 

افغانستان میں جرمن فوج کے تربیت کار