1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: عمارتوں کی چھتوں پر سبزہ

5 مئی 2010

جرمن شہر ڈسلڈروف میں فن تعمیر کی ایک دلکش بات یہ ہے کہ یہاں مکانات کی چھتوں پر سبزہ لگایا جا رہا ہے۔ تحفظ ماحول کے لئے کئے گئے ان اقدامات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اقتصادی لحاظ سے بھی فائدہ مند ہیں ۔

https://p.dw.com/p/NFA3
تصویر: Umweltamt der Stadt Düsseldorf

جرمنی کے نارتھ وائن ویست فیلیا صوبے کے دارالحکومت ڈسلڈورف میں کوئی سات لاکھ تیس ہزار عمارتیں ایسی ہیں ،جن کی چھتوں پر خصوصی طور پر سبزہ لگایا گیا ہے۔ اسی لئے گزشتہ سال اس شہر نے بین الاقوامی گرین روف ایسوسی ایشن کا ایک خصوصی ایوارڈ بھی جیتا۔

آج کل کے جدید دورمیں عمارتوں کی چھتوں پر اس طرح سبزہ لگانا نہ صرف جمالیاتی حوالے سے خوبصورت سمجھا جا رہاہے بلکہ یہ فن تعمیر کا بھی ایک نادرنمونہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے کئی فوائد بھی بتائے جاتے ہیں، جن میں توانائی کی بچت سر فہرست ہے۔ بہت آسان سی بات ہے کہ اگر مکان کی چھت پر سبزہ لگایا گیاہے تو مکان کے اندر حدت بھی کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں ٹھنڈک کے لئے ایسےالیکٹرانک آلات کا استعمال کم ہو گا، جو ضرر رساں گیسیں خارج کرنے کا سبب ہوتے ہیں۔

ڈسلڈروف میں واقع ایک بلند و بالا کار پارکنگ کے مالک Ernst Hagemann کہتے ہیں:’’ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کار پارکنگ دلکش نظر آئے، جس کے لئے ہم نے اپنی پارکنگ کی چھت پر یہ سبزہ لگایا ہے۔‘‘ تاہم Ernst Hagemann کو یہ اچھی طرح احساس ہے کہ دلکشی کے علاوہ بھی اس طرح چھتوں پر سبزہ لگانا تحفظ ماحولیات کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہ اگرچہ ایسی چھتیں بنانا کچھ مہنگا پڑتا ہے لیکن طویل المدتی بنیادوں پر یہ سستی ثابت ہوتی ہیں:’’اگر آپ دیکھیں تو عام چھتوں کو ہر پانچ سال بعد مرمت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ پندرہ بیس سالوں بعد انہیں تبدیل بھی کرنا پڑ سکتا ہے ، اس تناظر میں اُن چھتوں کی نسبت سبزے والی چھتیں سستی ہی پڑتی ہیں۔‘‘

Pempelfort
ماہرین کے خیال میں اگر شہروں میں ایسے طرز تعمیر کو فروغ دیا جائے تو ماحولیاتی تنوع میں بھی مدد ملے گیتصویر: Umweltamt der Stadt Düsseldorf

Hagemann کی کار پارکنگ کی چھت کو گزشتہ پچیس سالوں سے مرمت کی ضرورت نہیں پڑی۔

اس کے علاوہ ایسی چھتیں توانائی کی بچت میں بھی بہت زیادہ مؤثر تسلیم کی جاتی ہیں۔ سردیوں کے موسم میں ہیٹر کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی تو موسم گرما میں ٹھنڈک کی وجہ سے زیادہ ایئر کنڈیشننگ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس طرح نہ صرف توانائی کی بچت ہوتی ہے بلکہ الیکٹرانک آلات کے استعمال سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی بھی پید انہیں ہوتی۔

ڈسلڈورف شہر کےمحکمہء ماحولیات سے وابستہ Katja Holzmueller کہتی ہیں کہ اگر زیادہ سے زیادہ ایسی عمارتیں ہوں گی جن کی چھتوں پر سبزہ لگایا جائے گا تو مجموعی درجہء حرارت میں بھی کمی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ہم ایسی عمارتوں کی تعمیر کے حق میں ہیں۔

ماہرین کے خیال میں اگر شہروں میں ایسے طرز تعمیر کو فروغ دیا جائے تو ماحولیاتی تنوع میں بھی مدد ملے گی۔ ایسے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہروں میں بھی جنگلی حیات اور پودوں کا ہونا بہت ضروری ہے ، تاکہ جانداروں کی کئی نایاب اقسام اپنی بقاء کی جنگ لڑ سکیں۔

Hundertwasser-Haus in Magdeburg
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سبز چھتوں والی عمارتیں انسانی صحت کے لئے بھی کافی بہتر ہیںتصویر: AP

ایسے فن تعمیر کے فوائد یہیں ختم نہیں ہوتے بلکہ برلن کے ایک تحقیقی ادارے کے مطابق اس سے شہروں میں پایا جانے والا شور بھی کم ہوتا ہے اور ساتھ ہی طوفانوں اور دیگر قدرتی آفات مثلاً زلزلے اور سیلاب کی صورت میں ،عمارتیں نسبتاًمحفوظ رہتی ہیں۔

دریں اثناء گرین روف یا سبزے والی چھتوں کا آئیڈیاکارپوریٹ سیکٹر میں بھی عام ہو رہا ہے۔ ایسے اداروں کا کہنا ہے کہ ملازمین وقفے کے دوران خوشگوار ماحول سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں ،جس سے کام کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سبز چھتوں والی عمارتیں انسانی صحت کے لئے بھی کافی بہتر ہیں۔ جرمن کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو نے ایک کارخانے نے بہت زیادہ سبزہ لگایا گیا، کچھ عرصے بعد معلوم ہوا کہ اس سبزے کی وجہ سے کارکنان کے بیمار ہونے کی شرح میں واضح کمی واقع ہوئی۔

دریں اثناء ڈسلڈروف میں سبز چھتوں کے حامیوں نے اپنی مہم میں تیزی لانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ڈسلڈورف کی انتظامیہ اب یہ تحقیق بھی کر رہی ہے کہ عمارتوں کی چھتوں پر سبزہ لگانے سے ضرررساں گیسوں کے اثرات کم کرنے میں کتنی مدد مل سکتی ہے ۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں