1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، غیر ملکیوں کے ڈیٹا بیس میں ’غلطیاں‘

عاطف بلوچ اے ایف پی
4 اگست 2017

جرمنی میں غیر ملکیوں کے کوائف جمع کرنے کا نظام بہت زیادہ پرانا ہو چکا ہے۔ جرمنی میں ریفیوجی منیجمنٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نظام کو اپ ڈیٹ نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2hiGo
Deutschland Asylbewerber in Berlin Symbolbild
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن ادارہ برائے مہاجرین و تارکین وطن کے سابق سربراہ فرانک ژورگن ویزے نے کہا ہے کہ جرمنی میں غیرملکیوں کی رجسٹریشن کے وفاقی دفتر (اے زیڈ آر) کے موجودہ نظام میں کئی خرابیاں ہیں اور اسے ٹھیک کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

مہاجرین میں جرائم کی شرح، میڈیا نے غلط بیانی کی

جرمنی: ’غیر ملکی پس منظر کے حامل‘ افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

’پینسٹھ ملین مہاجرین کو جرمنی میں نہیں بسایا جا سکتا‘

زود ڈوئچے سائٹنگ میں شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اس نظام میں موجود ڈیٹا کافی پرانا ہو چکا ہے اور اسے ابھی تک اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔

’نئے تصورات کی سرزمین‘ کی نئی ماڈل سابق افغان مہاجر

زود ڈوئچے سائٹنگ سے گفتگو میں ویزے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نظام کو جدید نہ کیا گیا تو متعلقہ حکام سے مسترد شدہ پناہ کے متلاشی افراد کی ملک بدری اور مہاجرین کو آباد کرنے کے حوالے سے سنگین غلطیاں سرزد ہو سکتی ہیں، جس کے انتہائی برے نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔

اے زیڈ آر جرمن حکومت کا ڈیٹا بیس ہے، جس میں تقریبا دس ملین ایسے غیر ملکیوں کا ریکارڈ جمع کیا گیا ہے، جو جرمنی میں سکونت پذیر ہیں۔

ان میں سے 5.7 ملین افراد وہ ہیں، جو یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

جرمن وزارت داخلہ نے ویزے کو ٹاسک دیا تھا کہ وہ اس نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کریں، تاکہ مہاجرین سے متعلق امور کو احسن طریقے سے سرانجام دیا جا سکے۔

فرانک ژورگن ویزے نے بتایا کہ کچھ مخصوص کیسوں میں تو اس ڈیٹا بیس میں 1921 کا متروک ڈیٹا بھی موجود ہے، ’’یہ ایسے لوگ ہیں، جنہیں مدت ہوئی کہ وہ انتقال کر چکے‘‘۔

اسی طرح کچھ ایسے غیرملکیوں کا اندارج بھی ابھی تک موجود ہے، جو اب جرمن شہریت حاصل کر چکے ہیں۔ ویزے نے مزید کہا کہ اس ڈیٹا بیس کو مناسب طریقے سے اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔

غیر ملکیوں سے متعلق اس ڈیٹا بیس کا انتظام چلانے کی خاطر جرمنی بھر میں چھ سو ملازمین کام کر رہے ہیں۔ ویزے نے مزید کہا کہ اس ڈیٹا بیس میں کئی غیرملکیوں کے ایڈریس بھی پرانے ہیں، جہاں اب وہ مزید نہیں رہتے۔

جرمن ادارہ برائے مہاجرین و تارکین وطن کے سابق سربراہ فرانک ژورگن ویزے نے خبردار کیا کہ اس تناظر میں کچھ واقعات میں کوئی غلط شخص مشکوک ہو سکتا ہے۔ ویزے نے اس ڈیٹا بیس نظام میں بہتری کے لیے کئی تجاویز دی ہیں۔