1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی فی الحال صرف ’مجرم ‘ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرے گا

اے ایف پی
2 جون 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمن حکومت اب صرف ایسے افغان مہاجرین کو ملک بدر کرے گی جنہیں وہ مجرم یا جرمنی کے لیے خطرہ تصور کرے گی۔ میرکل کا یہ بیان دو روز قبل کابل میں ہونے والے  بم دھماکے کے بعد سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2e1PN
Festakt zum 50. Todestag von Konrad Adenauer
میرکل کی حکومت نے گزشتہ برس دسمبر سے بڑے پیمانے پر افغان تارکین وطن کی ملک بدری کا آغاز کیا تھاتصویر: picture alliance/dpa/M.Gambarini

میرکل کے مطابق اب واپس افغانستان بھیجے جانے والے تارکین وطن سے متعلق فیصلہ ہر کیس کی نوعیت کے لحاظ سے کیا جائے گا۔ جرمن حکومت کسی جرم میں ملوث پائے گئے اور ایسے افغان تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرے گی جو ملک کے لیے خطرہ بن سکتے ہوں۔

علاوہ ازیں اُن پناہ گزینوں کو بھی جرمنی بدر کیا جائے گا جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ البتہ وہ افغان مہاجرین جو اپنی مرضی سے افغانستان واپس جانا چاہیں گے، انہیں روکا نہیں جائے گا۔

جرمن چانسلر نے گزشتہ روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ جولائی تک اس حوالے سے اپنی تازہ ترین جائزاتی رپورٹ جمع کرا دیں گے۔

میرکل کی حکومت نے گزشتہ برس دسمبر سے بڑے پیمانے پر افغان تارکین وطن کی ملک بدری کا آغاز کیا تھا جس پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین کو ایک خطرناک ملک واپس بھیجا جا رہا ہے۔

Deutschland München Proteste gegen Abschiebung von afghanischen Flüchtlingen
تصویر: DW/M. Ebrahimi

 بدھ کے روز کابل میں ایک ہولناک بم دھماکے کے بعد اس بحث نے زور پکڑ لیا تھا کہ آیا افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جانا چاہیے۔ جرمن حکومت نے اسی روز ملک بدر کیے جانے والے افغان پناہ گزینوں کے ایک گروپ کو کابل لے جانے والی پرواز کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔

کابل میں ہونے والے اس بم حملے میں اسّی افراد ہلاک جبکہ  400  کے لگ بھگ زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے میں جرمن سفارت خانے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا اور عملے کا ایک گارڈ ہلاک جبکہ دو دیگر ملازمین زخمی ہوئے تھے۔