1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: لوگوں پر کار چڑھانے کے واقعے میں ایک شخص ہلاک

26 فروری 2017

جرمنی کے جنوب مغربی شہر ہائیڈل برگ میں ہفتے کے روز ایک شخص نے ایک بیکری کے باہر موجود لوگوں پر کار چڑھا دی۔ جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ 35 سالہ کار ڈرائیور ایک جرمن شہری ہے۔

https://p.dw.com/p/2YGdZ
Heidelberg Autofahrer fährt in Menschgruppe
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Priebe

جرمن حکام نے ہفتہ 25 فروری کو پیش آنے والے اس واقعے کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے اندازہ ہو کہ یہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کےمطابق زخمیوں میں سے ایک 73 سالہ شخص ہسپتال میں جا کر انتقال کر گیا۔ یہ شخص بھی جرمن ہی تھا۔ پولیس اور دفتر استغاثہ کے مطابق دو دیگر افراد کو جن میں 32 سالہ آسٹریا کا باشندہ اور ایک 29 سالہ بوسنیا ہرزگووینا کی خاتون شہری شامل ہیں، ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی گئی جس کے بعد انہیں ڈسچارج کر دیا گیا۔

اس حوالے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’اب تک کی  تفتیش کی بنیاد پر، اس واقعے کے پیچھے کسی دہشت گردانہ ارادے کا کوئی سراغ نہیں ملا۔‘‘

ہائیڈل برگ کی پولیس اور دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مشتبہ شخص کو ہاتھ میں چاقو لیے کار سے نکلتے دیکھا گیا تھا۔ بعد ازاں اسے ایک پرانے سوئمنگ پول سے گرفتار کیا گیا تاہم گرفتاری کے دوران پولیس کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو جانے کے سبب اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس شخص کا آپریشن کیا۔

Autofahrer fährt in Menschgruppe
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Priebe/PR-Video

پولیس کے ترجمان ہائیکو کرانس کے مطابق ماہرین  فنگر پرنٹ، ڈی این اے اور دیگر شواہد جمع کر رہے ہیں اور کار کے اندر موجود چیزوں کا بھی تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص جیسے ہی اس قابل ہوا کہ اس سے سوال جواب ہو سکے تو اس سے بھی تفتیش کی جائے گی۔

ہائیڈل برگ کے ایک مقامی اخبار ’’رائن نیکر سائٹنگ‘‘ کے مطابق مشتبہ شخص سرخ سگنل پر رُکا اور جیسے ہی روشنی سبز ہوئی اُس نے کار کو تیز رفتاری کے ساتھ لوگوں کے ایک گروپ پر چڑھا دیا جس کے بعد اس کی کار ایک ستون سے ٹکرا گئی۔

گزشتہ برس ‍19 دسمبر کو تیونس کے ایک شہری کی طرف سے برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھا دینے کے بعد سے جرمن حکام انتہائی چوکس ہیں۔ اس حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تیونس کے شہری انیس عامری کی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہو چکی تھی۔