1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چانسلر میرکل مخلوط حکومت کے قیام کے لیے ‘پرامید‘

شمشیر حیدر dpa/AFP
7 جنوری 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ آج شروع ہونے والے مذاکرات کامیاب رہیں گے اور جرمنی میں نئی مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آ جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2qSPc
Deutschland Sondierungsgespräche in Berlin Merkel und Schulz
تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو اور صوبہ باویریا میں ان کی ہم خیال جماعت سی ایس یو آج اتوار سات جنوری کے روز سے پارلیمان میں دوسری بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کر رہے ہیں۔

جرمنوں کی نظر میں ٹرمپ شمالی کوریا اور روس سے زیادہ بڑا خطرہ

مارٹن شلس میرکل سے مذاکرات پر آمادہ

انگیلا میرکل مذاکرات کے آغاز کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ہیڈ کواٹر پہنچیں۔ مذاکرات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انگیلا میرکل کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں یہ بہت ممکن ہے۔ ہم بہت مفصل لیکن انتہائی تیزی سے کام کریں گے۔ میں پُر امید انداز میں مذاکرات کی میز پر جا رہی ہوں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ اگلے چند دنوں میں مذاکرات کی کامیابی کے لیے بہت سا کام کرنا پڑے گا۔‘‘

گزشتہ حکومت میں بھی چانسلر میرکل نے ایس پی ڈی کے ساتھ مل کو حکومت بنائی تھی۔ حالیہ انتخابات کے دوران جرمنی کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں، سی ڈی یو اور ایس پی ڈی، بہتر نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ ان انتخابات کے فوری بعد بائیں بازو کے نظریات رکھنے والی پارٹی ایس پی ڈی کے سربراہ مارٹن شُلس نے سی ڈی یو کے ساتھ دوبارہ مخلوط حکومت میں شمولیت کے امکان کو رد کر دیا تھا۔

تاہم گرین پارٹی اور ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی ناکام کوشش کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے تناظر میں ایس پی ڈی مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہو گئی تھی۔ آج سے شروع ہونے والے یہ مذاکرات جمعے کے روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

Infografik Weg zur Koalition ENG

جرمنی میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنے اور ایک مستحکم حکومت کے قیام کے لیے ان مذاکرات کی کامیابی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ بصورت دیگر ملک میں دوبارہ انتخابات کرانا پڑیں گے۔

گزشتہ حکومت کے دوران ایک ساتھ اقتدار میں رہنے کے باوجود اس مرتبہ ان تینوں سیاسی جماعتوں کے مابین مختلف امور پر پائے جانے والے اختلافات کہیں زیادہ ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ جرمنی میں رہنے والے لاکھوں مہاجرین کا ہے۔ سی ایس یو مہاجرین سے متعلق انتہائی سخت موقف رکھتی ہے اور مہاجرین کے خلاف کئی ایسے اقدامات کرنے کی خواہش مند ہے جو کہ ایس پی ڈی کے لیے ناقابل قبول ہیں۔

سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے بھی مذاکرات شروع ہونے سے قبل اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مختلف موقف رکھنے کے باوجود ایس پی ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت سازی کے لیے معاہدہ طے کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ زیہوفر کا کہنا تھا، ’’ہمیں بہرصورت کوئی حل نکالنا ہو گا۔‘‘

جرمنی میں 2018ء کا استقبال نئی وفاقی حکومت کے بغیر ہی

جرمنی: تین سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی صدر سے ملاقات

جرمن سیاسی بحران، میرکل کے لیے کیا مسائل کھڑے کر سکتا ہے؟