1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں اسلام مخالف تنظيم پيگيڈا کے پانچ برس مکمل

20 اکتوبر 2019

جرمنی ميں متحرک اسلام مخالف تنظيم پيگيڈا کے قيام کو آج پانچ برس مکمل ہو گئے ہيں۔ اس موقع پر ڈريسڈن ميں اس تنظيم کے حامی مارچ کر رہے ہيں۔ تاہم پيگيڈا کی مخالفت ميں بھی متعدد ريلياں نکالی جا رہی ہيں۔

https://p.dw.com/p/3Rb4K
Deutschland Demonstration "Herz statt Hetze" in Dresden
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Killig

جرمنی ميں اسلام مخالف اور اجنبيوں کے خوف پر مبنی تحريک پيگيڈا کے قيام کو آج بروز اتوار پانچ برس مکمل ہو گئے ہيں۔ اس موقع پر مشرقی جرمنی کے شہر ڈريسڈن ميں آج مختلف ريلياں نکالی جا رہی ہيں۔ پيگيڈا کے حامی عموماً ہر پير کو ريلی نکالا کرتے ہيں ليکن اس بار قيام کے پانچ برس مکمل ہونے کے موقع پر اس تنظيم کے ارکان اتوار بيس اکتوبر کو خصوصی ريلی نکال رہے ہيں۔

دوسری جانب پيگيڈا اور اس کے نظريات کی مخالفت ميں بھی ايک بڑی ريلی نکالی جا رہی ہے۔ ’ہارٹ ناٹ ہيٹزے‘ يعنی نفرت نہيں محبت کے نام سے ايک مقامی اتحاد نے پيگيڈا کی مخالفت ميں ايک ريلی کا انعقاد کيا ہے، جس ميں شہريوں کی ايک بڑی تعداد کی شرکت کی توقع  کی جا رہی ہے۔ ڈريسڈن ميں آج کل ملا کر تين مارچ جاری ہيں۔ علاوہ ازيں ايک خصوی دعائيہ تقريب کا احتمام بھی کيا گيا ہے جس ميں امن کے ليے دعا کی جائے گی۔

پيگيڈا کے حاميوں نے پہلی ريلی بيس اکتوبر سن 2014 کو نکالی تھی۔
 
پيگيڈا کيا ہے اور اس تحريک کے مقاصد کيا ہيں؟

اکتوبر سن 2014 ميں مشرقی جرمنی کے شہر ڈريسڈن ميں چند مقامی افراد نے تارکين وطن کی آمد کے تناظر ميں ’جرمن شناخت‘ کھو بيٹھنے کے خوف سے مارچ شروع کيا۔ يہ پيگيڈا کا آغاز تھا۔ اس دوران نہ صرف جرمنی بلکہ يورپ بھر ميں دائيں بازو کی عواميت پسند قوتوں نے زور پکڑنا شروع کيا۔ جرمنی ميں بھی يہی رجحان ديکھا گيا اور بہت جلد پيگيڈا کی مقبوليت ميں نماياں اضافہ ديکھا گيا۔ فروری سن 2015 ميں ڈريسڈن ميں پيگيڈا کی ايک ريلی ميں بيس ہزار سے زائد افراد شريک ہوئے۔

اگرچہ پيگيڈا گروپ خود کو ’دائيں بازو‘ کا گروپ نہيں مانتا ليکن اس کی ريليوں ميں اکثر ’نيو نازی‘ دکھائی ديتے ہيں۔ علاوہ ازيں پيگيڈا کی ريليوں ميں شريک افراد اکثر وہی نعرے بلند کرتے ہيں، جو عموماً انتہائی دائيں بازو کی نيو نازی جيسی تنظيميں بروئے کار لا تی ہيں۔

سن 2015 ميں مہاجرين کا بحران اپنے عروج پر تھا اور جرمنی ميں مشرق وسطی و شمالی افريقہ سے لگ بھگ ايک ملين تارکين وطن و پناہ گزينوں کی آمد ہوئی۔ اس سے پيگيڈا کے موقف کو مزيد تقويت ملی اور سال کے اواخر تک يہ تنظيم چانسلر انگيلا ميرکل کے استعفے کا مطالبہ کر رہی تھی۔

تاہم فروری 2016ء کے بعد سے پيگيڈا کی ہفتہ وار ريليوں ميں شامل افراد کی تعداد گھٹنا شروع ہو گئی۔ اب اوسطاً ايک سے دو ہزار افراد ہی مارچ کرتے تھے۔ آنے والے برسوں ميں ايک طرف حکام نے بھی اس تنظيم پر کڑی نگاہ رکھنی شروع کر دی اور ساتھ ہی اس کی مقبوليت ميں خاطر خواہ کمی ديکھی گئی۔ گو کہ يہ تنظيم آج بھی زندہ ہے۔ پچھلے سال اس تنظيم کے قيام کے چار برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ ريلی ميں تيرہ ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں