1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کيا؟

عاصم سليم23 نومبر 2015

مستحق پناہ گزينوں کو جرمن آئين کے آرٹيکل 16a کے تحت پناہ کی درخواست کا حق حاصل ہے تاہم ’محفوظ‘ مانے جانے والے ملکوں کے درخواست دہندگان کے ليے خصوصی قوانين کا اطلاق ہوتا ہے اور ان کی درخواستيں مسترد بھی کی جا سکتی ہيں۔

https://p.dw.com/p/1HAi1
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger

اپنے آبائی ممالک ميں ’سياسی ظلم و ستم‘ کا نشانہ بننے والے افراد اگر يہ ثابت کر سکيں، تو انہيں جرمنی ميں پناہ مل سکتی ہے۔ تاہم ’محفوظ‘ مانے جانے والے ملکوں کے شہريوں کے حوالے سے جرمن دفتر برائے ہجرت و مہاجرين (BAMF) کا مؤقف ہے کہ ان کے ملکوں ميں سياسی ظلم و ستم نہيں ہو رہا۔

تاہم يہ امر اہم ہے کہ محفوظ قرار ديے جانے والے ملکوں سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن بھی سياسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کا حق رکھتے ہيں اور حکام کو ايسی درخواستوں کا بھی لازمی طور پر جائزہ لينا ہوتا ہے۔ درخواست دہندگان کو اپنا مؤقف بيان کرنے اور فيصلے کے خلاف اپيل کرنے کا بھی حق حاصل ہے۔ مہاجرين کے ليے کام کرنے والے ايک جرمن ادارے Pro Asyl سے وابستہ ايک وکيل Maximilian Pichl کے مطابق ايسے ملکوں سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن کو ذرا مختلف انداز ميں کام کرنا پڑتا ہے۔ ان کے بقول ايسے درخواست دہندگان کو اپنی دستاويزی کارروائی مقابلتاً کم وقت ميں مکمل کرنا پڑتی ہے اور فيصلے کے خلاف کامياب اپيل کے امکانات انتہائی کم ہوتے ہيں۔

محفوظ قرار ديے جانے والے ملکوں سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن بھی سياسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کا حق رکھتے ہيں
محفوظ قرار ديے جانے والے ملکوں سے تعلق رکھنے والے تارکين وطن بھی سياسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کا حق رکھتے ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

پناہ، عارضی رہائش کی اجازت اور ملک بدری

سياسی پناہ کی درخواست نا منظور ہو جانے کی صورت ميں متعلقہ پناہ گزين کو ڈُلڈُنگ 'Duldung' کا درجہ ديا جا سکتا ہے، جس کے تحت متعلقہ پناہ گزين جرمنی ميں عارضی قيام کا اہل ہوتا ہے۔ جرمن قوانين کے مطابق اس درجہ کا مطلب محض يہی ہے کہ متعلقہ شخص کی ملک بدری کو عارضی طور پر معطل کر ديا گيا ہے۔ يہ درجہ زيادہ سے زيادہ چھ ماہ کی مدت کے ليے فراہم کيا جاتا ہے اور مدت کے خاتمے پر اس ميں توسيع کی درخواست دی جا سکتی ہے۔ ڈُلڈُنگ کے حامل پناہ گزين کو ملازمت کی جزوی اجازت ہوتی ہے يعنی ان کے ليے مواقع کافی محدود ہوتے ہيں۔

سياسی پناہ کی درخواست اگر حتمی طور پر مسترد کر دی جائے، تو درخواست دہندہ کو جرمنی سے رخصتی اختيار کرنے کے ليے ايک مخصوص مدت دی جاتی ہے۔ عام طور پر يہ مدت ايک ماہ ہوتی ہے۔ اس مدت کے دوران متعلقہ پناہ گزين کو تمام تر سہوليات مہيا کی جاتی ہيں تاہم اسے اسی عرصے کے دوران ملک بدری اختيار کرنا ہوتی ہے۔

مدت گزر جانے کے بعد جبری ملک بدری کسی بھی وقت ممکن ہے۔ ملک بدری کا يہ عمل کتنی جلدی ہوتا ہے، اس کا دارومدار رياست پر ہوتا ہے يعنی جرمنی کی مختلف رياستوں ميں يہ کام مختلف رفتار سے کيا جاتا ہے۔ پناہ گزينوں کو کوئی مخصوص وقت نہيں ديا جاتا اور آدھی رات کے وقت بھی ان کی ملک بدری کا عمل شروع کيا جا سکتا ہے۔ ايسی صورتحالوں ميں متعلقہ پناہ گزينوں کے پاس اتنا وقت تک نہيں ہوتا کہ وہ اپنا سامان وغيرہ سوٹ کيسوں ميں ڈال سکيں۔ 2012ء ميں UNICEF کی ’سائلنٹ ہارم‘ نامی ايک اسٹڈی ميں انکشاف کيا گيا تھا کہ ايسے تجربات بالخصوص اسکول جانے والے بچوں کے ليے کافی منفی ثابت ہوتے ہيں اور ان کے ذہنوں پر شديد اثرات چھوڑ جاتے ہيں۔

جرمن حکام رضاکارانہ بنيادوں پر ملک بدری کے عمل کو ترجيح ديتے ہيں اور اس سلسلے ميں مدد بھی فراہم کرتے ہيں۔ مختلف رياستوں اور شہروں ميں اس کا طريقہ کار البتہ مختلف ضرور ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر جرمن شہر ہيمبرگ ميں رضاکارانہ بنيادوں پر جرمنی سے رخصتی اختيار کرنے والوں کے ليے خصوصی مراکز قائم ہيں۔ کبھی کبھار حکام ملک بدری اختيار کرنے والوں کے سفری اخراجات بھی اٹھاتے ہيں۔ اس کے علاوہ واپس جانے والوں کے ليے ان کے آبائی ملک ميں بھی مدد کے ليے کچھ رقم مختص ہوتی ہے۔ يہ واضح نہيں کہ يہ رقم کتنی ہوتی ہے تاہم ڈوئچے ويلے کے سوال پر متعلقہ حکام نے مطلع کيا کہ رقم کا درومدار انفرادی کيس پر ہوتا ہے۔

پناہ کی درخواست نا منظور ہو جانے کی صورت ميں متعلقہ پناہ گزين کو ڈُلڈُنگ 'Duldung' کا درجہ ديا جا سکتا ہے،
پناہ کی درخواست نا منظور ہو جانے کی صورت ميں متعلقہ پناہ گزين کو ڈُلڈُنگ 'Duldung' کا درجہ ديا جا سکتا ہے،تصویر: picture-alliance/dpa

ايسے درخواست دہندگان جن کی سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد کی جا چکی ہوں اور وہ رضاکارانہ طور پر جرمنی سے جانے کے ليے تيار نہ ہوں، انہيں ملک سے بھيج کر ان کے سفر کے اخراجات کا ايک بل ان کے گھر بھيج ديا جاتا ہے۔ اس بل ميں سفر کے خرچے کے علاوہ اس کمرے کا کرايہ بھی شامل ہوتا ہے، جس ميں متعلقہ شخص کو ملک بدری کے قبل رکھا جاتا ہے۔ عام طور پر يہ 111 يورو يوميہ ہوتا ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ رضاکارانہ طور پر جرمنی سے جانے والوں کے ليے بطور مسافر يورپی يونين يا جرمنی آنے کے ليے دروازے کھلے ہوتے ہيں تاہم جبری طور پر ملک بدر کر ديے جانے والے اس حق سے محروم ہو جاتے ہيں۔