1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں پناہ کی درخواستوں ميں کمی : وجوہات کيا؟

عاصم سليم8 اپریل 2016

جرمن وزير داخلہ تھوماس ڈے ميزيئر نے جمعے آٹھ اپريل کے روز اعلان کيا ہے کہ فروری کے مقابلے ميں مارچ ميں جمع کرائی جانے والی پناہ کی درخواستوں ميں چھياسٹھ فيصد کمی ريکارڈ کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IRqE
تصویر: Getty Images/AFP/G. Isolino

جرمن وزير داخلہ کے بقول جرمنی ميں دسمبر سن 2015 ميں سياسی پناہ کی 120,000 درخواستيں جمع کرائی گئيں جبکہ رواں سال جنوری ميں يہ تعداد کم ہو کر 90,000 ہو گئی۔ فروری ميں ساٹھ ہزار درخواستيں جمع کرائی گئيں اور پھر مارچ ميں يہ تعداد فروری کے مقابلے ميں چھياسٹھ فيصد کمی کے ساتھ بيس ہزار رہی۔ وزير داخلہ ڈے ميزيئر نے کہا، ’’ہمارے پاس سياسی پناہ کی درخواست لے کر آنے والوں کی تعداد ميں اس سال کی پہلی سہ ماہی ميں خاطر خواہ کمی نوٹ کی گئی ہے۔‘‘

گزشتہ برس اکتوبر سے دسمبر کے درميان مجموعی طور پر پانچ لاکھ تارکن وطن نے سياسی پناہ کے ليے جرمنی ميں درخواستيں جمع کرائی تھيں۔ سن 2016 کے پہلے تين ماہ ميں درخواستوں کی تعداد ايک لاکھ ستر ہزار رہی۔ يہ اعداد و شمار حکومت کے ’ايزی‘ نامی اندراج کے نظام کی مدد سے حاصل کردہ ہيں۔ تھوماس ڈے ميزيئر نے تاہم خبردار کيا ہے کہ اس مثبت پيش رفت کے باوجود تاحال پورے کے پورے سال کے ليے پيشنگوئی کرنا قبل از وقت ہو گا۔ جرمن وزير نے تاہم کہا کہ ، ’’ہم نہيں جانتے کہ آيا متبادل روٹ سامنے آ سکیں گے ۔‘‘ انہوں نے بالخصوص ليبيا سے اٹلی والے روٹ کا ذکر کيا، جس کے حوالے سے آج کل يہ کہا جا رہا ہے کہ مہاجرين اب يہ نيا روٹ اپنا سکتے ہيں۔ ڈے ميزيئر نے کہا کہ ديکھنا ہو گا کہ اٹلی اس صورتحال سے کيسے نمٹتا ہے۔ قبل ازيں جرمن وزير داخلہ نے اسی ہفتے منگل کے روز اپنے دورہ آسٹريا کے موقع پر ’او آر ايف‘ نامی ايک ٹيلی وژن اسٹيشن پر کہا تھا کہ روم حکومت پہلے کی طرح لوگوں کو شمالی يورپ کی جانب بھيجنے کا عمل جاری نہيں رکھ سکتی۔

ايک اور پيش رفت ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے مہاجرين کی آمد کی رفتار ميں کمی پر محتاط انداز ميں اطمينان کا اظہار کيا۔ فرانسيسی صدر فرانسوا اولانڈ کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا، ’’ميں آج کافی خوش ہوں ليکن اس سے بھی واقف ہوں کہ ہم نے ابھی اپنی تمام ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہيں۔‘‘ جرمنی ميں آج اعداد و شمار جاری کيے جانا ہيں، جن کے تحت مارچ ميں سياسی پناہ کے ليے جمع کرائی جانے والی درخواستوں کی تعداد ميں واضع کمی نوٹ کی گئی ہے۔