1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجر بچوں کے لیے سماجی بہبود کا معیار گرانے کا مطالبہ

صائمہ حیدر
1 نومبر 2016

جرمنی کی صوبائی حکومتوں نے تنہا پناہ گزین بچوں کے لیے سماجی بہبود کا معیار مروّجہ معیار سے کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یونیسف کے مطابق یہ اقدام پہلے سے ذہنی صدمے کا شکار ان بچوں کو منفی رحجانات کی جانب مائل کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Rync
Oberhausen Kirche Flüchtlingsunterkunft Kinder
 جرمن صوبوں نے وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں مہاجر بچوں کے حوالے سے اپنے قوانین اور ضابطے خود بنانے کی اجازت دی جائےتصویر: Reuters/I. Fassbender
Oberhausen Kirche Flüchtlingsunterkunft Kinder
 جرمن صوبوں نے وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں مہاجر بچوں کے حوالے سے اپنے قوانین اور ضابطے خود بنانے کی اجازت دی جائےتصویر: Reuters/I. Fassbender

جرمنی کی صوبائی حکومتوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ وفاق سے نا بالغ مہاجر بچوں کی سماجی سطح پر دیکھ بھال کے لیے مختص سروسز کا معیار کم کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کریں گی تاکہ پیسوں کی بچت کی جا سکے۔

 شمالی جرمنی کے شہر راسٹاک میں ہونے والی ایک کانفرنس میں جرمنی کی سولہ ریاستوں کے سربراہان نے برلن سے کم عمر مہاجرین کے لیے کیے جانے والے سماجی کام  کی ’یوتھ ہاؤسنگ‘ کے نام سے نئی درجہ بندی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 اس اقدام سے صوبائی حکومتیں اُن سوشل ورکرز کی تعداد میں کمی لا سکیں گی جو تارکینِ وطن بچوں کی مدد کے لیے مامور کیے جاتے ہیں۔ مہاجرین بچوں کے لیے بنائے گئے موجودہ سوشل سسٹم میں ہر چار سے پانچ بچوں کے لیے ایک سماجی کارکن کو تعینات کیا جاتا ہے جبکہ نئی درجہ بندی کے بعد یہ تعداد کم ہو کر دس بچوں یا اِس سے بھی زیادہ پر ایک سماجی کارکن رہ جائے گی۔

 جرمنی کی ریاستی حکومتوں کی اِس مجوزہ تبدیلی کو سماجی بہبود کے لیے سرگرم تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ سماجی تنظیموں نے اِسے امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔

Kinder Fahrrad Notunterkunft Düsseldorf
سن دو ہزار پندرہ میں قریب پچاس ہزار ایسے پناہ گزین بچے جرمنی پہنچے تھے جو سرپرستوں کے بغیر تھےتصویر: Reuters/I. Fassbender

 نوجوانوں اور بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے سابقہ ڈائریکٹر اور سماجی کارکن وُلف گانگ ھامر نے جرمن اخبار ’ٹاز‘سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ اس قرارداد کا مطلب یہ ہے کہ مہاجرت کا سفر کر کے جرمنی پہنچنے والے تنہا بچوں کے لیے سماجی دیکھ بھال کا معیار جرمن بچوں کے مقابلے میں بد تر ہو گا۔‘‘

 جرمن صوبوں کی جانب سے وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اُنہیں مہاجر بچوں کے حوالے سے اپنے قوانین اور ضابطے خود بنانے کی اجازت دی جائے تاکہ اِن بچوں کی رہائش اور دیگر ضروریات کے لیے مختص اخراجات کو محدود کیا جا سکے۔

 یہ قرارداد جن ریاستوں کی جانب سے پیش کی گئی اُن میں پانچ صوبے وہ ہیں جن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی حکومت ہے۔ علاوہ ازیں باویریا کی صوبائی حکومت نے بھی قرارداد کی حمایت کی ہے۔

 خیال رہے کہ سن دو ہزار پندرہ میں قریب پچاس ہزار ایسے پناہ گزین بچے جرمنی پہنچے تھے جو سرپرستوں کے بغیر تھے۔ اِن تنہا مہاجر بچوں کو بعدازاں جرمنی بھر میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔