1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں بھاپ سے چلنے والے انجن کے 175 سال

9 دسمبر 2010

جرمنی میں بھاپ سے چلنے والے پہلے انجن کو Adler یعنی ’عقاب‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس انجن کے ساتھ 7 دسمبر 1835ء کو جرمنی میں پہلی ریل گاڑی پٹڑی پر دوڑی تھی۔ اِس واقعے کی 175 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/QUDf
جرمنی کا بھاپ کا ایک انجنتصویر: AP

اُس زمانے میں انسان بھاپ کی طاقت اور ٹیکنالوجی سے تو پہلے ہی واقف ہو چکا تھا لیکن پھر اُسے اِس طاقت کی مدد سے پٹڑیوں پر ریل گاڑی چلانے کا خیال آیا۔ ٹھیک 175 سال قبل جرمنی میں یہ پہلی ریل گاڑی نیوریمبرگ سے نواحی علاقے فُرتھ تک گئی تھی۔ اِس میں تقریباً دو سو مہمان سوار تھے۔

اِس ریل گاڑی کے لئے اُن بگھیوں میں، جنہیں گھوڑے کھینچا کرتے تھے، کچھ تبدیلیاں کرتے ہوئے اُنہیں بوگیوں کی شکل دے دی گئی تھی۔ تب یہ ریل گاڑی 35 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہوئی اپنی منزل پر پہنچی تھی۔ اِس تاریخی سفر کو "Vom Adler zum Tee" نامی ایک دستاویزی فلم میں بھی امر کر دیا گیا ہے۔

Dampfloktage in Meiningen
آج کل بھی جرمنی میں بھاپ سے چلنے والے انجن موجود ہیں، جنہیں محدود پیمانے پر محض تفریحی سفر کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہےتصویر: AP

جرمنی میں ریلوے نظام متعارف کروائے جانے کی اِس 175 ویں سالگرہ کے موقع پر نیوریمبرگ میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی شریک ہوئیں۔ اُنہوں نے اِس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’175 برسوں سے جرمنی میں ریل گاڑی ساز و سامان اور انسانوں کو ہی حرکت نہیں دے رہی، اِس نے احساسات کو بھی تحریک دی ہے۔ ریل گاڑی نے جرمن زبان پر بھی گہرے اثرات مرتب کئے ہیں، جیسے کہ ہنگامی بریک کھینچ لینا یا یہ کہ گاڑی نکل گئی ہے‘۔

ریل گاڑی نے جرمنی میں صنعتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور اِس نے فاصلے بھی کم کر دئے ہیں۔ 35 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے جرمن ریلوے نظام کے پاس اب جدید ترین ریل گاڑیاں ہیں، جو 330 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں