1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں غذائی اشیاء کی نمائش کا انعقاد

12 اکتوبر 2009

جرمنی میں غذائی اشیاء کی دنیا کی سب سے بڑی نمائش کا آغاز ہوگیا ہے۔’انوگا‘ فوڈ فیئر میں کھانے پینے سے متعلق نئے ٹرینڈز پیش کئے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/K4i8
تصویر: picture-alliance / dpa / Stockfood

ہر دوسال میں منعقد ہونے والی اس نمائش میں ستانوے ممالک کے چھ ہزار سے زائد نمائش کنندگان شرکت کر رہے ہیں۔

ترکی اس مرتبہ غذائی اشیاء کی اس نمائش کا ساتھی ملک ہے۔ سبزیوں سے لےکر دالوں تک ہر قسم کی کھانے پینے کی اشیاء موجود ہیں۔ انوگا میں بائیو پروڈکٹس، کم چکنائی اور ان اشیاء پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہیں جن میں شکر کا تناسب کم ہے۔ ساتھ ہی ’کنوینینس مصنوعات ‘ نامی ایک نئی اصطلاح بھی سنائی دے رہی ہے۔

Elsässer Flammkuchen (Zwiebel-Speck-Kuchen)
تصویر: picture-alliance / dpa / Stockfood

’’کنوینینس ‘‘کا مطلب ہے آسان اور سہل۔ یہ مصنوعات ان افراد کے لئے ہیں جن کے پاس وقت کم ہوتا ہے۔ یہ کھانے پکانے کا ایک جدید انداز ہے، جس میں مائیکرو ویو میں ہی اچھا اور معیاری کھانا تیار کیا جاسکتا ہے۔

کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ساتھ ان کی پیکنگ بھی کنوینینٹ ہوتی ہے۔ نمائش میں فریز ہو ئےکھانوں کی بھی کئی اقسام پیش کی جا رہی ہیں۔ ان کے علاوہ تازہ مصنوعات بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ کئی اسٹینڈ ایسے ہیں، جہاں سب کے سامنے گوشت پکایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی فینسی فوڈ کی بھی کمی نہیں ہے۔ ’’ ہم بہت سے ایسے کھانے پیش کر رہے ہیں جو عام دنوں میں کھائے نہیں جاتے۔ اسی وجہ سے یہ مہنگے بھی ہوتے ہیں لیکن یہاں ان کی قیمت مناسب ہے۔‘‘

نمائش میں کچھ اشیاء بالکل نئی ہیں، جیسے ٹیوب میں پنیر، یوم بیری نامی ایک چینی پھل اور بائیو آئسکریم وغیرہ ۔ لیکن یہ اشیاء عوام کو متاثر کرنے میں بہت زیادہ کامیاب نہیں ہوئی ہیں۔ اس کے برعکس انرجی مشروبات بنانے والی کمپنیوں کے اسٹالز پر عوام کا رش نظر آ رہا ہے۔

مالیاتی بحران نے جرمنی میں اشیائے خوردو نوش کی صنعت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب نہیں کئے ہیں۔ جرمنی میں رعایتی نرخوں میں کھانے پینے کی اشیاء کی دکانوں میں اضافے کے باوجود بھی اس صنعت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ اس کا ثبوت شہر کولون میں جاری کھانے پینے کی اشیاء کے دنیا کی سب سے بڑی نمائش’ انوگا ‘میں موجود جرمن کمپنیوں کی شرکت سے لگایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: گوہر گیلانی