1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مصری خاتون کے قتل کا مقدمہ، مجرم کو عمر قید

11 نومبر 2009

شہر ڈریسڈن کی ایک عدالت نے آج مصری خاتون کے قتل کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ رواں سال یکم جولائی کو 28 سالہ روسی نژاد جرمن باشندے نے اسی عدالت میں مصری خاتون مروا الشیربینی کو چاقو کے 16 وار کر کے قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/KU7M
عدالتی کارروائی کے دوران ڈریسڈن میں تقریباً سوکے قریب مسلم باشندوں نےعدالت کے سامنے مظاہرہ کیا۔تصویر: AP

عدالت نے ملزم الیکس وینز کو مصری خاتون کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ الشیربینی اپنے پڑوسی الیکس کی طرف سے بارہا اپنے حجاب اور اسلامی طریقہ زندگی پر زبانی حملے اور نہایت غیرشائستہ الفاظ کے استعمال کے خلاف عدالت تک پہنچی تھیں۔

Angeklagter Alex W. am letzten Verhandlungstag im Landgericht Dresden
الیکس کو عدالت میں لے جایا جا رہا ہےتصویر: AP

عدالتی فیصلے کے مطابق مجرم اپنی بہیمانہ فطرت کی وجہ سے قبل از وقت رہا نہیں ہو سکے گا۔ بدھ کے روز ہونے والی عدالتی کارروائی کے دوران الیکس وین کے وکیل صفائی نے اپنے موکل کے لئےغیرارادی قتل اوراقدام قتل کے مقدمے میں سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا: ’’ میرا موکل نقسیاتی طور پر بیمار ہے اور میرے خیال میں اس واقعے کے پیچھے اس کے نفسیاتی خلل کا بھی کردار ہے۔ یہ ایسی علامات ہیں جو اس کے جرم میں اسکے ارادے سے زیادہ اس کی جذباتی اور ذہنی صورتحال کا پتہ دیتی ہے‘‘۔

یکم جولائی کو حاملہ مصری خاتون الشیربینی کو حجاب میں دیکھ کر الیکس نے ان پر چاقو کے سولہ وار کئے۔ اس وقت ان کے شہر اور ان کا تین سالہ بچہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ الیکس نے الشیربینی کے شوہر کو بھی بری طرح زخمی کیا تھا۔ جرمنی میں مصری سفارت کار رمضی ایزادین رمضی نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے لئے سخت سزا کا مطالبہ ہی کیا جا رہا تھا اوراسے سخت سزا ہی سنائی گئی ہے۔

چار نومبرکوعدالت میں روسی نژاد جرمن باشندے الیکس نے اقرارجرم کر لیا تھا۔ الیکس پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کے تحت قتل کا الزام ہے۔ تاہم الیکس کے وکیل نے کہا ہے کہ یہ قتل مسلمانوں سے نفرت کی وجہ سے نہیں بلکہ جرمن عدلیہ سے دلبرداشتہ ہوکر کیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد ایک جج برگٹ وی گنڈ نے کہا کہ الیکس غیر ملکیوں اورخاص طور پر مسلمانوں کو اپنی بے روز گاری کی وجہ سمجھتا تھا۔ اسی وجہ سے وہ تمام مسلمانوں کو بنیاد پسند تصور کرنے لگا تھا۔

عدالتی کارروائی کے دوران ڈریسڈن میں تقریباً سوکے قریب مسلم باشندوں نےعدالت کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرہ نسلی اورمذہبی تعصب کے خلاف کیا گیا۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص نے بتایا کہ مظاہرن عدالت پرکسی قسم کا دباؤ ڈالنے کے لئے جمع نہیں ہوئے ہیں بلکہ اس کا تعلق انٹرنیٹ پر مسلمانوں کے خلاف چلائی جانے والی مہم سے ہے۔ ڈریسڈن کے ان مظاہروں میں حصہ لینے والے مسلم باشندوں نے برلن حکومت سے ان ویب سائٹس اور تنظیموں کے خلاف اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو انٹرنیٹ کے ذریعے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔

Marwa El-Sherbini
اس واقعے پرعرب دنیا اور جرمنی میں شدید افسوس کا اظہار کیا گیا۔تصویر: AP

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: کشور مصطفیٰ