1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مہاجرین پر خرچے کی وجہ سے اقتصادی تیزی

عاطف بلوچ، روئٹرز
23 فروری 2017

جرمنی میں گزشتہ برس ٹیکسوں کی وصولی اور ملازمتوں میں اضافے کی وجہ سے حکومتی قرضوں میں کمی دیکھی گئی۔ اسی تناظر میں جرمنی میں رواں برس بہتر اقتصادی ترقی کے لیے راستہ ہم وار ہے۔

https://p.dw.com/p/2Y8sW
CDU Parteitag in Essen
تصویر: picture alliance/AP Photo/M. Meissner

جرمنی گزشتہ تین برسوں سے حکومتی قرضوں میں کمی کرتا جا رہا ہے اور سن 1990ء میں مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ یہ فرق 23 اعشاریہ سات ارب یورو تک پہنچ گیا ہے۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس ترقی کی ایک وجہ جرمنی پہنچنے والے وہ ایک ملین مہاجرین بھی ہیں، جن کی وجہ سے معاشی تیزی آئی۔ دفتر برائے شماریات کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ریاستی سطح پر مہاجرین کے لیے اخراجات بھی گزشتہ برس ایک اعشاریہ نو فیصد کی اقتصادی ترقی کی وجہ بنے۔

جرمنی کے بجٹ قانون کے تحت سات اعشاریہ سات ارب یورو کا حکومتی سرپلس مہاجرین سے متعلق اخراجات میں خرچ ہو سکتا ہے۔ گزشتہ برس جرمن اقتصادیات میں حالیہ نصف دہائی کی سب سے زیادہ ترقی ہوئی۔ جرمن وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ انفرادی اور عوامی شعبے میں زیادہ اخراجات سے رواں برس مجموعی قومی پیداواری کھپت بڑھے گی۔

Griechenland Insel Kos - pakistanische Flüchtlinge
جرمنی میں ایک ملین سے زائد مہاجرین پہنچےتصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis

جرمنی حکومتی اعداد وشمار میں کہا جا رہا ہے کہ رواں برس ملکی ترقی کی شرح ایک اعشاریہ چار تک ہو سکتی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمن اقتصادی ترقی ایک مضبوط راستے پر ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق پیداوری طلب بدستور اس اقتصادی تیزی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ ملک میں کم شرح سود اور توانائی کی قیمتوں ساتھ ساتھ ملازمتوں کے مواقع اور تنخواہوں میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

وزارت خارجہ کی یہ رپورٹ بدھ کے روز آئی ایف او کے ان انڈیکس کی بھی گمک ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ جرمنی میں کاروباری اداروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے امریکی تجارتی پالیسیوں اور فرانسیسی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے شکوک و شبہات کے باوجود جرمن اقتصادی ترقی مستحکم ہے۔