1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں گوردوارے پر حملہ، تین نو عمروں کو قید کی سزائیں

علی کیفی AFP, dpa
21 مارچ 2017

جرمن شہر ایسن کی ایک علاقائی عدالت نے اسی شہر میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ پر ایک دیسی ساختہ بم سے حملہ کرنے والے تین نو عمروں کو قید کی طویل سزائیں سنائی ہیں۔ اس حملے میں ایک شخص شدید زخمی ہو گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2ZdXY
Deutschland Anschlag auf Sikh Tempel in Essen
جرمن شہر ایسن میں واقع اس سکھ عبادت گاہ کو گزشتہ سال حملے کا نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Kusch

ایک عدالتی ترجمان کے مطابق تینوں نو عمروں کو، جن کی عمریں سترہ سترہ برس ہیں، سات سال، چھ سال اور نو مہینے اور چھ سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان نوعمروں کو قید کا یہ عرصہ نوعمر قیدیوں کے لیے مخصوص جیلوں میں گزارنا ہو گا۔

 ان نوجوانوں نے سولہ اپریل 2016ء کو، جب ان کی عمریں سولہ سولہ برس تھیں، اس گوردوارے پر ایک دیسی ساختہ بم پھینکا تھا، جس کی زَد میں آ کر گوردوارے کا ایک گرنتھی شدید زخمی ہو گیا تھا۔ اُس کا جسم بری طرح سے جھلس گیا تھا۔

گوردوارے میں منعقدہ شادی کی ایک تقریب کے فوری بعد ہونے والے اس دھماکے سے، جو آگ بجھانے والے آلے میں بارود بھر کر کیا گیا تھا، گوردوارے کا داخلی دروازہ تباہ ہو گیا تھا۔ دھماکے کے زور سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے، جن کی زَد میں آ کر مزید دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔

جن دو ملزمان نے موقع پر جا کر بم کا دھماکا کیا تھا، اُن پر دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں بھی فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ تیسرا ملزم دھماکے کے وقت موقع پر موجود نہیں تھا تاہم وہ اس حملے کی منصوبہ سازی میں شریک رہا تھا اور اسی لیے اُس پر قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

Explosion in Sikh-Gebetshaus in Essen
ایک جرمن پولیس اہلکار سولہ اپریل 2016ء کو دھماکے کے فوراً بعد گوردوارے کے سامنے سے گزر رہا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo/M. Kusch

تینوں لڑکے جرمنی ہی میں پیدا ہوئے تھے اور اُن کا تعلق ایسن، گیلزن کِرشن اور شیرم بیک شہروں سے ہے۔ ان لڑکوں کے نام یوسف ٹی، محمد بی اور تولگا آئی بتائے گئے ہیں۔ اس طرح عدالت کی جانب سے اُن کے خاندانی نام تفصیل سے نہیں بتائے گئے ہیں۔

استغاثہ کے مطابق ملزمان نے اس گوردوارے کو اس لیے نشانہ بنایا تھا کہ وہ سکھوں کو ’کافر‘ گردانتے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے اس مرکز کو اس لیے بھی اپنا ہدف بنایا تھا کیونکہ اُن کے خیال میں شمالی بھارت میں سکھ مسلمانوں کے ساتھ بد سلوکی کے مرتکب ہوئے تھے۔

استغاثہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ یہ لڑکے 2015ء میں سوشل میڈیا کے ذریعے انتہا پسندی کی جانب مائل ہوئے تھے۔ خود ملزمان کا کہنا البتہ یہ تھا کہ اُن کی اس کارروائی کے پیچھے کوئی مذہبی محرکات کارفرما نہیں تھے۔

اس مقدمے کی کارروائی گزشتہ سال دسمبر میں شروع ہوئی تھی۔ ملزمان کی کم عمری کے باعث مقدمے کی سماعت کی طرح منگل اکیس مارچ کو فیصلے کا اعلان بھی بند دروازوں کے پیچھے کیا گیا۔

ایسن جرمنی کے مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا شہر ہے، جہاں سکھ کمیونٹی کے دو سو ارکان آباد ہیں۔