1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پناہ کی درخواست دینے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی

شمشیر حیدر
17 اپریل 2017

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) کے مطابق رواں برس کے پہلے تین ماہ کے دوران جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2bLN3
Deutschland Asylantrag
تصویر: picture-alliance/Frank May

بی اے ایم ایف کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس برس کے پہلے تین ماہ کے دوران مجموعی طور پر 54 ہزار 426 نئے تارکین وطن نے جرمنی میں پہلی مرتبہ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔

ان میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں کی تعداد ایک ہزار کے قریب ہے۔ جب کہ گزشتہ برس کے اسی دورانیے میں تین ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں نے جرمن حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔

’جو جتنی جلدی واپس جائے گا، مراعات بھی اتنی زیادہ ملیں گی‘

جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر

ایسے پہلے دس ممالک، جن سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن وطن نے جرمنی میں سب سے زیادہ سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں، اس مرتبہ ان میں پاکستانی پناہ گزین شامل نہیں ہیں۔ سن 2015 میں یورپ میں مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

رواں برس بھی جرمنی میں پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں شامی مہاجرین نے جمع کرائیں۔ اس سال کے پہلے تین مہینوں میں قریب بارہ ہزار شامی مہاجرین پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے۔ قریب چھ ہزار درخواستوں کے ساتھ افغان تارکین وطن دوسرے نمبر پر ہیں جب کہ پانچ ہزار عراقی شہریوں نے بھی اس عرصے میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔

اس سال ترکی اور روس کے شہریوں کی طرف سے پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے کے رجحان میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ بی اے ایم ایف کے مطابق رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1677 ترک اور 1648 روسی شہریوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔

اعداد و شمار کے مطابق اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد گزشتہ برس کے اسی دورانیے کی نسبت قریب ستر فیصد کم رہی۔ پچھلے سال کے پہلے تین مہینوں میں ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد غیرملکیوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔

مارچ 2017 تک جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن نے دو لاکھ بائیس ہزار سے زائد درخواستوں پر ابتدائی فیصلے بھی سنائے ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کی تقریباﹰ پچاس ہزار درخواستوں پر فیصلے سنائے گئے جن میں سے چوالیس فیصد کو جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کا حق دار سمجھا گیا جب کہ باقی تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔

شامی مہاجرین کی چالیس ہزار سے زائد درخواستوں پر بھی فیصلے سنائے گئے۔ تاہم افغانوں کی نسبت شامی شہریوں کو جرمنی میں پناہ دیے جانے کا تناسب چورانوے فیصد سے زائد رہا۔ اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک روسی اور ترک شہریوں کو جرمنی میں پناہ دیے جانے کا تناسب محض ساڑھے سات فیصد ہے۔ بی اے ایم ایف کی موجودہ رپورٹ میں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سال کتنے پاکستانی شہریوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور ہوئیں تاہم پچھلے سال یہ تناسب قریب تین فیصد رہا تھا۔

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے