1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی کی سڑکوں پر سونا جڑا ہوا نہیں ہے‘

6 ستمبر 2018

افغان صدر اشرف غنی نے اپنے ہم وطنوں کو جرمنی کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہونے سے خبردار کیا ہے۔ ان کے بقول افغانوں کو یہ امید نہیں رکھنی چاہیے کہ جرمنی میں دولت کی ریل پیل ہے اور عیش و آرام کی زندگی ہے۔ 

https://p.dw.com/p/34QZD
BdT Deutschland Goldbarren
تصویر: picture-alliance/dpa/Bundesbank

افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ملکی مہاجرین کو جرمنی کے حوالے سے غلط امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہییں۔ اشرف غنی کے بقول، ’’یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ جرمنی کی سڑکیں سونے سے بنی ہوئی ہیں۔‘‘

جرمن روزنامہ بلڈ کو دیے گئے اپنے اس انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں’اسٹریٹیجک بات چیت‘ ضروری ہے اور اسی طرح جرمنی کے حوالے سے جو غلط تاثر بنا ہوا ہے، اسے صحیح کیا جا سکتا ہے۔ غنی نے جرمنی کو امید کی کرن بھی قرار دیا۔

Aghanistan, Kabul: Ashraf Ghani auf einer Pressekonferenz
تصویر: picture-alliance/AP/R. Gul

اشرف غنی کے مطابق افغانستان میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے اور کسی حد تک کامیاب کاروباری افراد جب جرمنی ہجرت کرتے ہیں تو انہیں چھوٹے موٹے کام کرنا پڑتے ہیں یعنی کاری گری وغیرہ، ’’اس موقع پر مجھے غلط نہ سمجھا جائے۔ میری نظر میں یہ چھوٹے موٹے کام یا کاری گری غلط نہیں ہے اور مجھے ایسے کاموں پر فخر بھی ہے لیکن یہ تمام چیزیں ان افراد کی تنزلی کو ظاہر کرتی ہیں۔‘‘

اس موقع پر اشرف غنی نے کیمنٹس میں ہونے والے تازہ واقعات کے تناظر میں جرمن شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہاجرین سے اس قدر خوف زدہ نہ ہوں، ’’آپ ان افغانوں کو دیکھیے، جنہوں نے جرمن معاشرے میں کوئی نہ کوئی کردار ادا کیا ہے۔ براہ مہربانی آپ ایک آدھ افغان کے بدلے پوری قوم کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھیں۔‘‘

 رواں برس کی پہلی ششماہی میں چھ ہزار ایک سو سے زائد افغان باشندوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ عام طور پر پینتیس فیصد افغان شہریوں کو جرمنی میں پناہ مل جاتی ہے۔ تاہم دوسری جانب جرمنی سے اُن افغان شہریوں کی اجتماعی ملک بدری کی متنازعہ پالیسی پر بھی عمل درآمد کیا جا رہا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں رد کی جا چکی ہیں۔

کیا زیادہ تر افغان پناہ گزین نوجوان، صحت مند اور روزگار کے متلاشی ہیں؟