1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے سونے کے ذخائر، پہلی بار حیران کن تفصیلات کا انکشاف

مقبول ملک7 اکتوبر 2015

جرمن مرکزی بینک نے پہلی بار انکشاف کیا ہے کہ وفاقی جرمن ریاست کے پاس سونے کے ذخائر کا مجموعی حجم قریب ساڑھے تین ہزار ٹن بنتا ہے، جن کی موجودہ مالیت ایک سو سات ارب یورو یا ایک سو بیس ارب امریکی ڈالر سے زائد بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gk6X
تصویر: picture alliance / dpa

جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے بدھ سات اکتوبر کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسی شہر میں، جہاں جرمنی کے فیڈرل بینک کے ہیڈکوارٹرز ہیں، اس ریاستی بینک کی طرف سے آج جو تفصیلات جاری کی گئیں، وہ اپنی نوعیت کا اولین واقعہ ہے۔

ماضی میں اس مالیاتی ادارے کی رازداری کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اکثر یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ اس نے کبھی بھی اپنے پاس موجود سونے کے مجموعی ذخائر کے بارے میں مکمل یا بہت ٹھوس معلومات عام نہیں کی تھیں۔ پھر یہ بھی کہا جاتا رہا کہ اس سرکاری بینک کے پاس اتنا زیادہ سونا نہیں ہے جتنا کہ وہ دعویٰ کرتا ہے۔ اس پر فیڈرل بینک نے، جسے جرمن زبان میں بنڈس بینک کہا جاتا ہے، 2012ء میں وعدہ کیا تھا کہ مستقبل میں وہ اپنے پاس موجود سونے کے ذخائر کے بارے میں تفصیلی معلومات جاری کیا کرے گا۔

اب اس بارے میں جو رپورٹ جاری کی گئی ہے، وہ 2300 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں سونے کی ہر اس اینٹ یا ’گولڈ بار‘ کے بارے میں معلومات موجود ہیں، جو ’جرمن عوام کی ملکیت‘ کے نام پر اس بینک کے پاس محفوظ ہے۔ ڈوئچے بنڈس بینک کے اعلان کے مطابق آئندہ اس کی طرف سے ان تفصیلات کو سالانہ بنیادوں پر اپ ڈیٹ کیا جاتا رہے گا۔

بینک کی جاری کردہ بہت ضخیم دستاویز کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام پر جرمنی کے سونے کے محفوظ ذخائر کا مجموعی حجم 3384 ٹن بنتا تھا اور اس وقت بہت قیمتی دھات کے ان ذخائر کی کُل مالیت 107 بلین یورو یا 120.3 بلین امریکی ڈالر کے برابر ہے۔

ان ذخائر میں سے 35 فیصد جرمنی ہی میں رکھے گئے ہیں جبکہ 43 فیصد نیو یارک میں، 13 فیصد لندن میں اور 9 فیصد پیرس میں ذخیرہ کیے گئے ہیں۔ فیڈرل جرمن بینک کے موجودہ منصوبوں کے مطابق سن 2020ء تک اس کے سونے کے ذخائر میں سے نصف سے زائد جرمنی ہی میں ذخیرہ کیے ہونے چاہییں۔

یہی وجہ ہے کہ فیڈرل جرمن بینک اگلے پانچ برسوں کے دوران لندن اور پیرس سے اپنا سارا سونا واپس جرمنی لانے کے علاوہ نیو یارک سے بھی مزید 300 ٹن سونا واپس اندرون ملک منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس عمل کے دوران 2014ء میں بیرون ملک سے 120 ٹن جرمن سونا واپس جرمنی پہنچا دیا گیا۔

BdT Deutschland Goldbarren
رپورٹ میں ہر ایک گولڈ بار کے بارے میں ترتیب وار درج ہے کہ وہ کب سے کہاں ذخیرہ کی گئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Bundesbank

جرمن سونے کے بہت زیادہ ذخائر کی نیو یارک میں امریکا کے فیڈرل ریزرو بینک، لندن میں بینک آف انگلینڈ اور پیرس میں بینک آف فرانس کے بہت محفوظ تہہ خانوں میں موجودگی کی تاریخی وجوہات یہ ہیں کہ 1950ء اور 1960ء کے عشروں میں ابھی بنڈس بینک قائم نہیں ہوا تھا اور جرمنی اپنا سونا امریکا، برطانیہ اور فرانس کے مرکزی بینکوں میں جمع رکھتا ہے۔

ایک وجہ یہ بھی تھی کہ تب یہ کام بینک آف جرمن اسٹیٹس کے ذریعے کیا جاتا تھا، جو موجودہ فیڈرل جرمن بینک کا پیش رو مالیاتی ادارہ تھا اور اس دور میں جب جرمنی ’اقتصادی معجزے‘ کے دور سے گزر رہا تھا، صرف مغربی جرمنی پر مشتمل وفاقی جمہوریہ جرمنی میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے فوجی دستے بھی تعینات تھے۔

جرمنی کے دوبارہ اتحاد سے پہلے اور سرد جنگ کے زمانے میں جب ابھی مغربی جرمنی پر مشتمل وفاقی جمہوریہ اور مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ ریاست دو حریف ملک تھے، عمومی سوچ یہ تھی کہ وفاقی جرمنی کے سونے کے ذخائر کو دریائے رائن کے مغرب میں واقع علاقوں میں اور ملکی سرحدوں سے دور رکھا جانا چاہیے۔ اس اقدام کی وجہ سرد جنگ کے زمانے میں سابق سوویت یونین کی طرف سے کی جانے والی ممکنہ فوجی مداخلت کا خدشہ تھا۔

سوا دو ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل بنڈس بینک کی آج جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جرمنی اس وقت دنیا بھر میں امریکا کے بعد سونے کے دوسرے سب سے بڑے محفوظ ذخائر کا مالک ملک ہے۔