1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: یونان کے لیے تیسرا ہنگامی مالی پیکج منظور

امتیاز احمد19 اگست 2015

جرمن قانون سازوں کی اکثریت نے یونان کے لیے تیسرے ہنگامی مالی پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ ناکامی کے خدشات کے باوجود جرمن وزیر خزانہ نے یہ پیغام دیا ہے کہ یونان کو مزید ایک موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1GHqJ
Deutschland Bundestag entscheidet über neue Griechenland-Hilfen
تصویر: Getty Images/A. Berry

آج کی اس پیش رفت سے پہلے یہ کہا جا رہا تھا کہ یونان کو تیسرا امدادی پیکج دینے کے معاملے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی اپنی ہی جماعت میں مخالفت موجود ہے اور چانسلر اب ووٹنگ کے لیے اس معاملے کو دوبارہ پارلیمان میں نہیں لائیں گی۔ تاہم آج ان تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود یونان کے لیے تیسرے مالی امدادی پیکج کی منظوری دے دی گئی ہے۔

یونان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں سے منظوری ضروری تھی۔ آج 454 ووٹ اس کے حق میں ڈالے گئے جبکہ 113 ممبران نے اس کی مخالفت کی۔ مجموعی طور پر اٹھارہ رکن پارلیمان نے ووٹ نہیں ڈالا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کن جرمن سیاستدانوں نے یونان کو مزید مالی امداد فراہم کرنے کی مخالفت کی ہے۔

Deutschland Bundestag entscheidet über neue Griechenland-Hilfen
جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے بیل آؤٹ پیکج کے معاملے میں سخت ترین مذاکرات کار تھے لیکن آج انہوں نے بھی یونان کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کیتصویر: Getty Images/A. Berry

یونان کو مزید مالی امداد فراہم کرنے کا معاملہ جرمن عوام میں بھی متنازعہ ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں ایتھنز حکومت اور برلن حکومت کے سیاستدان ایک دوسرے کو تنقید کا بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ یونان کو سن دوہزار دس کے بعد سے یورو زون میں شامل ممالک دو امدادی پیکج فراہم کر چکے ہیں اور ان میں بھی سب سے زیادہ حصہ جرمنی ہی نے ڈالا تھا۔ یونان کو فراہم کیے جانے والے اس نئے امدادی پیکج کی مالیت 86 بلین یورو (تقریباﹰ 95 ارب ڈالر) بنتی ہے۔

جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے بیل آؤٹ پیکج کے معاملے میں سخت ترین مذاکرات کار تھے لیکن آج انہوں نے بھی یونان کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی، ’’اگر گزشتہ برسوں اور مہینوں کا دیکھا جائے تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ تمام چیزیں مؤثر ثابت ہوں گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’لیکن حقائق کو دیکھا جائے تو یونانی پارلیمان نے بچتی اقدامات اور کٹوتیاں کرنے کی منظوری دی ہے۔ ایسے میں یونان کو ایک نئے آغاز کے لیے امداد فراہم نہ کرنا غیر ذمہ داری کی بات ہوگی۔‘‘

یاد رہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے معاملے میں جرمن وزیر خزانہ کا مؤقف جرمن چانسلر کے مقابلے میں زیادہ سخت تھا۔ چند ماہ پہلے تک وہ اس منصوبے کے حامی تھے، جس کے تحت یونان کو یورو زون سے خارج کیا جا سکتا تھا۔