1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اخبارات میں اس ہفتے کا جنوبی ایشیا

12 جون 2009

پاکستان کے صوبہ سرحد اورقبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن اور عوامی رائے عامہ کا ڈرامائی طور پر طالبان کے خلاف ہو جانا، جرمن اخبارات میں اس ہفتے مرکزی موضوع رہا۔

https://p.dw.com/p/I8PV
پاکستانی عوام کی رائے ڈرامائی طور پر طالبان کے خلاف ہو گئی ہےتصویر: AP

اخبار Tageszeitung لکھتا ہے کہ شمال مغربی پاکستان ميں کئی قبائل پر مشتمل شہريوں کی مليشيا نے پاکستانی طالبان کے سينکڑوں حاميوں کو گھيرے ميں لے ليا ہے اور وہ ان کے ٹھکانوں پر بھاری توپخانے سے بھی گولہ باری کررہی ہے۔ اخبار مزيد لکھتا ہے کہ افغانستان سے ملنے والے پاکستانی سرحدی علاقے ميں قبائل عسکريت پسندوں کے خلاف جنگ کو مسلسل زيادہ خود اپنے ہاتھوں ميں لے رہے ہيں۔چند قبائل برسوں تک عسکريت پسندوں کو پناہ ديتے رہے ہيں، ليکن اب وہ حکومت کی حمايت کررہے ہيں۔ طالبان، شہريوں اور سرکاری اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ذريعے اب اس علاقے کے عوام کی حمايت سے محروم ہو چکے ہيں۔

اخبار يہ بھی تحرير کرتا ہے کہ جنگ زدہ علاقے سے تقريبا تين ملين افراد فرارہو چکے ہيں۔ وہ ملک بھر ميں پھيلے ہوئے کيمپوں ميں بڑی ابتر حالت ميں رہ رہے ہيں۔ اسلام آباد سے کوئی ايک سو کلوميٹر دور صوابی کے يار حسين کيمپ ميں ايک شخص نے کہا : ’’ہم چاہتے ہيں کہ طالبان کا نام مکمل طور پر مٹا ديا جائے۔ ہماری خواہش ہے کہ ہمارے علاقے ميں کہيں بھی ان کا نام و نشان باقی نہ رہے۔‘‘

اخبار Süddeutsche Zeitung بھی يہی لکھتا ہے کہ طالبان کی حمايت ميں کمی ہوگئی ہے۔ سخت مذہبی ملک پاکستان ميں بہت سے لوگ، خاص طور سے رياستی عملداری سے بڑی حد تک آزاد پشتون، ايک عرصے تک،کم از کم نظرياتی طور پر طالبان سے قربت رکھتے تھے ليکن خود کو مجاہد کہنے والوں کی دہشت گردی اور خود کش حملوں کی وجہ سے اس حمايت ميں رفتہ رفتہ کمی آگئی ہے۔

ہفت روزہ Der Spiegel نے پاکستان کے سابق صدر مشرف کا ايک انٹرويو شائع کيا ہے جس ميں انہوں نے امريکی صدر اوباما کی، علاقہءجنگ کو افغانستان سے بڑھا کر پاکستان تک وسيع کردينے کی نئی افغان پاک پاليسی کے بارے ميں کہا کہ افغان پاک کی اصطلاح غلط ہے۔ اس سے پاکستان اور افغانستان کو ايک ہی سطح پر کر ديا جاتا ہے حالانکہ افغانستان ميں کوئی فعال حکومت نہيں، وہ ايک عدم استحکام کا شکار ملک ہے۔ اس سے بھی اہم بات يہ ہے کہ اس سارے کھيل ميں بھارت کا ايک حصہ ہے۔ کشمير کے لئے ايک مقابلہ ہے جس کے بغير لشکر طيبہ جيسے انتہا پسند گروپ موجود نہ ہوتے۔سابق صدر مشرف نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کی بڑی وجہ ايک سازش ہے۔ بھارت ميں بہت سے انتہا پسند ہيں جن کے پاکستانی انتہا پسندوں کے ساتھ رابطے ہيں۔ اگر دنيا سنجيدگی سے دہشت گردی سے نمٹنا چاہتی ہے تو بھارت کو نظر انداز نہيں کيا جا سکتا۔ شروع ميں رچرڈ ہولبروک کو تينوں ملکوں کے لئے امريکہ کا خصوصی ايلچی نامزد کيا گيا تھا، ليکن بھارتی لابی کے دباؤ پر اسے تبديل کردیا گيا۔

جنوبی ایشیا میں اس بار بنگلہ دیش بھی جرمن اخبارات کا موضوع بنا۔ اخبار Tageszeitung لکھتا ہے کہ بنگالی فلم ساز شاہين رياض نے شہر امير آباد کے قرآن مدرسے کے مناظر کيمرے ميں محفوظ کئے ہيں۔ انہوں نے ايک ايسے ادارے کی جھلکياں پيش کی ہيں جسے مغرب ميں ابھی تک پر اسرارسمجھا جاتا ہے اور جس کے بارے ميں طرح طرح کے مفروضے پائے جاتے ہيں۔ قرآن مدرسے دراصل برطانوی نوآبادياتی طاقت کے تعليمی نظام کے جواب ميں مسلم دانشوروں کا پيش کيا جانے والا متبادل تھے اور يہ صرف قرآن کی تعليم تک محدود نہيں تھے ليکن اب اکثر يہاں تعليم حفظ قرآن ہی تک محدود رہتی ہے۔ ان ميں سے بہت کم ہی کو دہشت گردی کی تعليم کے مدرسے کہا جاسکتا ہے۔

تحریر : Ana Lehmann / شہاب احمد صدیقی

ادارت: عاطف توقیر