1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن انتخابات میں میرکل کی کامیابی، غیرحتمی نتائج

27 ستمبر 2009

جرمنی میں پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق انگیلا میرکل جیت گئی ہیں۔ ان کی جماعت سی ڈی یو کو 33.5 فیصد ووٹ ملے ہیں جو سی ایس یو اور ایف ڈی پی کے ساتھ اتحادی حکومت تشکیل دینے لئے کافی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Jpyq
تصویر: picture alliance / dpa

سی ایس یو صوبہ باوریا میں سی ڈی یو کی حلیف جماعت ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق چانسلر کے عہدے کے اُمیدوار وزیرخارجہ شٹائن مائر کی جماعت SPD کو 22.5 فیصد ملے ہیں، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اس کی خراب ترین کارکردگی ہے۔FDP کو 15 فیصد ووٹ ملے ہیں, جو اس کی اب تک کی سب سے بہترین کاکردگی ہے۔ ایف ڈی پی کے رہنما Guido Westerwelle ممکنہ طور پر جرمنی کے آئندہ وزیر خارجہ ہو سکتے ہیں۔

آج کے انتخابات میں 598 پارلیمانی نشستوں کے لئے 27 سیاسی جماعتوں کے تین ہزار پانچ سو چھپن اُمیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 62 ملین ہے۔ انتخابی عمل کے لئے ملک بھر میں 80 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے۔ ٹرن آؤٹ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم بتایا جاتا ہے۔

انتخابات کے موقع پر ملک میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ حالیہ کچھ دنوں میں جرمنی کو اسلامی انتہاپسندوں کی جانب سے دہشت گردانہ حملوں کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی ہیں۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن بھی افغانستان میں جرمنی کے کردار پر اس کے خلاف حملوں کی دھمکی دے چکے ہیں۔

Bundestagswahlen 2009 Stimmabgabe Matthias Platzeck
انتخابی مرکز کا منظرتصویر: AP

رائے عامہ کے حتمی جائزوں میں بھی چانسلر انگیلا میرکل کی جیت کے امکانات کو روشن قرار دیا گیا تھا۔ بیشتر جرمن ووٹرز میرکل کو اقتصادی بحران کے دوران ملک کو درپیش مسائل کا دانشمندی سے سامنا کرنے کا صلہ دینے چاہتے تھے۔

چانسلر کے عہدے کے لئے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اُمیدوار جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر بھی انگیلا میرکل کی مقبولیت کو کم نہیں کر سکے۔ میرکل ایک طاقتور خاتون رہنما ہیں، اور یہ اعزاز انہیں فوربس میگزین نے بھی دیا۔

ابتدائی نتائج کے برعکس رائے عامہ کے جائزوں میں میرکل کے لئے بہت بڑی جیت کا امکان قدرے کم قرار دیا گیا تھا۔ عوامی جائزوں میں کہا گیا تھا کہ انہیں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لئے من پسند اتحادی حکومت کی تشکیل میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ تاہم وہ ایسے مسائل کو خاطر میں نہیں لائیں اور جرمن روزنامہ بلڈ کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے پہلے ہی نہ صرف اپنی جیت بلکہ من پسند اتحادی حکومت کی تشکیل کی اُمید بھی ظاہر کی۔

Deutschland Wahl Das TV Duell
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اپنی اہلیہ کے ساتھتصویر: AP

جرمنی کی موجودہ اتحادی حکومت میں انگیلا میرکل کی جماعت CDU کا اتحاد SPD سے ہے۔ 2005ء کے انتخابات میں بھی مقابلہ بہت سخت تھا۔ یہی وجہ تھی کہ میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کو اپنی روایتی حریت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ اتحادی حکومت بنانا پڑی تھی۔ تاہم میرکل اس مرتبہ FDP کے ساتھ اتحاد بنانا چاہتی ہیں، یہ جماعت محدود سطح کی حکومت کے ساتھ ٹیکسوں میں کمی چاہتی ہے اور کاروباری پالیسیوں کی جانب اس کا رویہ دوستانہ ہے۔

BdT Deutschland Wahlen Wahlplakat mit Angela Merkel in Bayern
تمام اندیشوں کے باوجود میرکل من پسند اتحادی حکومت کی تشکیل کے لئے پر امید ہیںتصویر: AP

چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتہ کو اپنی حتمی انتخابی مہم کے دوران ایک ریلی سے خطاب میں کہا، 'ووٹرز کل اس بات کا فیصلہ کر لیں گے کہ جرمنی اس بحران سے کتنی جلدی نکلتا ہے۔ ہم جرمنی میں مستقبل میں روزگار کے مواقع بنائے رکھنے کے لئے لڑ رہے ہیں۔'

دُنیا ابھی تک اقتصادی بحران کے دَور سے گزر رہی ہے۔ جرمنی چونکہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے، لہٰذا اس کے مسائل بھی زیادہ ہیں۔ یہاں بے روزگاری کی شرح میں اضافے کی پیشن گوئی کی جا چکی ہے جبکہ صحت و تعلیم کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں انگیلا میرکل دوسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیابی پر سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک مذہبی رہنما کی اس بیٹی کو متعدد چیلنجز کا سامنا رہے گا۔

خارجہ پالیسی میں افغان مشن بھی جرمنی کے چیلنجز میں شامل ہیں، جہاں جرمنی کے چار ہزار سے زائد فوجی تعینات ہیں۔ جرمن عوام کی اکثریت افغان جنگ کے خلاف ہے۔ افغانستان میں جرمن فوج کے زیر انتظام مشرقی علاقے میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا تو اندرون ملک میرکل کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں