1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن خاتون کو مصر میں شارک نے مار ڈالا

6 دسمبر 2010

مصر کے خوبصورت سیاحتی مقام شرم الشیخ کے ساحل پر خونخوار شارک کے حملے میں ایک جرمن خاتون ہلاک ہو گئیں۔ بحیرہ احمر کے اس معروف مقام پر واقع ساحلی علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شارک کا یہ تیسرا حملہ تھا۔

https://p.dw.com/p/QQJy
شارک نہایت خطرناک بھی ہو سکتی ہےتصویر: picture-alliance / dpa

’South Sinai Conservation‘ کے ڈائریکٹر محمد سلیم نے بتایا کہ ایک جرمن خاتون پر شارک مچھلی کا یہ حملہ ’ناما بے‘ میں ہوا۔ یہ واقعہ شرم الشیخ کے ساحلی علاقوں کے دوبارہ کھولے جانے کے محض دو روز بعد پیش آیا۔ اس سے قبل اس علاقے میں شارک کے دو حملوں کا شکار روسی سیاح بنے تھے، جس کے بعد اس ساحلی علاقے کو بند کر دیا گیا تھا۔ محمد سلیم نے اس افسوسناک واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’بد قسمتی سے ایک جرمن خاتون پر شارک نے حملہ کر کے انہیں ہلاک کر دیا ہے۔ ہم نے فوراً ہی پانی میں موجود تمام افراد کو نکال لیا۔‘

Ägypten Hafen bei Scharm El-Scheich Rotes Meer
شرم الشیخ یورپی سیاحوں کی غیر معمولی دلچسپی کا مرکزتصویر: RIA Novosti

دریں اثناء میڈیکل حکام نے اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ شارک کے حملے میں ہلاک ہونے والی خاتون ایک جرمن سیاح تھیں اور ان کی عُمر 70 برس سے زائد تھی۔ تاہم ان خاتون کا نام اب تک نہیں بتایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق شارک نے خاتون پر حملہ کر کے ان کی رانوں اور بازوؤں کو بُری طرح زخمی کیا تھا اور یہ خاتون پانی ہی میں ہلاک ہو چُکی تھیں۔

شرم الشیخ کے سیاحت کے وزیر زوہیر گارانا نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد علاقے کے تمام ساحل بند کر دئے گئے ہیں اور وہاں تیرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محض شہر کے جنوبی حصے میں ’راس محمد نیشنل پارک‘ کھلا ہے۔

جرمن خاتون کے ساتھ یہ واقعہ حیات ریجنسی ہوٹل کے سامنے پیش آیا۔ شرم الشیخ کے سیاحت کے وزیر زوہیر گارانا نے کہا، ’ہم بیرون ممالک سے میرین بائیولوجسٹس کو بلا کر صورتحال پر تحقیق کروائیں گے ۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آخر اس علاقے کی حیاتیاتی فطرت میں یہ تبدیلی کیوں رونما ہوئی ہے۔‘

زوہیر گارانا نے یہ بیان گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہونے والے اس نوعیت کی تیسرے واقعے کے تناظر میں دیا۔ ایک حیاتیاتی ماہر نے ان واقعات کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا، ’ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ہمیں اس کی وجہ نہیں معلوم۔’

Urlaub Ägypten
شرم الشیخ میں رات کا منظرتصویر: DW

دوسری جانب حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ جمعہ کو دو شارک مچھلیاں پکڑی گئی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ انہی دونوں نے گزشتہ ہفتے دو روسی خواتین پر حملہ کر کے انہیں ہلاک کر دیا تھا۔ ان میں سے ایک کی ہلاکت گزشتہ منگل اور دوسری کی گزشتہ بدھ کو ہوئی تھی۔ شارک مچھلیوں کو پکڑنے کے لئے پانی میں جال کے ذریعے گوشت کے ٹکڑے پھینکے گئے ہیں۔

دریں اثناء شرم الشیخ کے میئر جمال المہدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس علاقے کو سیاحوں کے لئے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ دراصل حکام کی طرف سے اس امر کو یقینی بنانے کے بعد کیا گیا تھا کہ اس علاقے کو اب کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہے۔

ہر سال شرم الشیخ میں تین سے چار ملین سیاح آتے ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں