1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر ميں نئے سال کی آمد پر آتش بازی ممنوع، مگر کيوں؟

عاصم سليم29 دسمبر 2015

مغربی جرمنی کے ايک چھوٹے سے شہر ميں نئے سال کی آمد کے موقع پر آتش بازی اور پٹاخے پھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاکہ جنگ زدہ علاقوں سے پناہ کے ليے جرمنی آنے والے تارکين وطن پٹاخوں کی آوازيں سن کر ڈر نہ جائيں۔

https://p.dw.com/p/1HVfh
تصویر: Getty Images

جرمن رياست نارتھ رائن ويسٹ فاليا کے ايک شہر آرنسبرگ کے حکام نے متعدد زبانوں ميں ہدايات جاری کی ہيں کہ مہاجر کيمپوں ميں مقيم پناہ گزينوں کو آتش بازی کی اشياء فروخت نہ کی جائيں۔ يہ بات ايک سرکاری ترجمان نے ايک مقامی اخبار ’نوئے ويسٹ فالشے‘ کو بتائی۔ آرنسبرگ فائر بريگينڈ نے بھی شہر کے لوگوں کو مشورہ ديا ہے کہ وہ پناہ گزينوں کے دلوں ميں دوبارہ خوف اجاگر ہو جانے کی ممکنہ صورتحال سے بچنے کے ليے اس بار نئے سال کی آمد پر پٹاخوں وغيرہ سے پرہيز کريں۔

جرمنی اور دنيا کے کئی ديگر ملکوں ميں اکتيس دسمبر کی رات عين بارہ بجے يعنی نئے دن اور نئے سال آمد کے موقع پر خوشی کے اظہار کے ليے آتش بازی کی جاتی ہے۔ يکم جنوری کو دارالحکومت برلن کے معروف برانڈن برگ گيٹ پر ايک زبردست شو کا انعقاد ہوتا ہے، جسے ٹيلی وژن پر براہ راست نشر کيا جاتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس جرمنی ميں نئے سال کی آمد کے موقع پر ايسی آتش بازی پر تقريباً 120 ملین يورو خرچ کيے گئے تھے۔

آرنسبرگ کے سرکاری ترجمان کے حوالے سے بتايا گيا ہے کہ شورش زدہ خطوں سے آنے والے پناہ گزين عموماً اونچی آوازوں کو آتش بازی سے نہيں بلکہ اپنے تلخ تجربات کی وجہ سے بم دھماکوں سے جوڑتے ہيں۔ شہر ميں قائم مہاجر کيمپوں ميں اس اقدام کی وضاحت کے ليے اشتہاری مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ اس فيصلے کی ايک اور وجہ يہ بھی ہے کہ کہیں آتش بازی کے بہانے مہاجر کيمپوں کو نذر آتش نہ کیا جائے۔