1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر کولون کی پبلک لائبريری مہاجرين کے انضمام کا مرکز

عاصم سلیم
14 مارچ 2017

کيا کسی لائبريری کا مقصد يہی ہے کہ وہاں کتابيں جمع کی جائيں؟ جرمن شہر کولون کی پبلک لائبريری اب اس روايتی رجحان کو تبديل کر رہی ہے۔ يہ لائبريری اب ايک ايسا مرکز ہے جہاں مہاجرين اور مقامی افراد معلومات کا تبادلہ کرتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2ZA9Y
Der Sprachraum in der Kölner Stadtbilbliothek
تصویر: DW/M. Gopalakrishnan

موسم بہار کی آمد آمد ہے، کولون ميں دھوپ نکلی ہوئی ہے اور نوئے مارکٹ کا مصروف کاروباری علاقہ خريداروں سے کھچا کھچ بھرا ہے۔ مرکزی سڑک سے کچھ ہی فاصلے پر ايک گلی ميں چھوٹے چھوٹے کيفے اور دکانيں ہيں۔ يہ گلی کولون شہر کی مرکزی پبلک لائبريری کے دروازے پر ختم ہوتی ہے۔ اسی لائبريری ميں سن 2015 ميں ’اشپراخ راؤم‘ نامی ايک منصوبہ شروع کيا گيا تھا۔ لائبريری کی ڈائريکٹر ہينے لور فوگٹ بتاتی ہيں، ’’ہم سے کئی لوگوں اور اداروں نے پوچھنا شروع کيا کہ کيا يہاں آس پاس کوئی ايسی جگہ ہے جہاں کوئی تقريب منعقد ہو سکے يا لوگوں کو جرمن زبان کی تربيت دی جا سکے؟‘‘ بعد ازاں فوگٹ اور ان کے عملے نے ساتھ ہی قائم ايک دوسری عمارت ميں ’اشپراخ راؤم‘ نامی منصوبے کی بنياد رکھی۔

Der Sprachraum in der Kölner Stadtbilbliothek
تصویر: DW/M. Gopalakrishnan

ابتداء ميں منتظمين نے وہاں ميزیں، کرسياں، جرمن زبان سيکھنے والی کتابيں، ايک پروجيکٹر اور وائٹ بورڈ وغيرہ رکھ ديے اور بقيہ تمام کام لوگوں نے خود ہی کر ڈالے۔ اب وہاں تقريباً پندرہ مختلف گروپ تربيت حاصل کر رہے ہيں اور مجموعی طور پر پچپن رضاکار اس کام ميں مشغول ہيں۔ يہ سب وہاں دن کے مختلف اوقات ميں آتے ہيں اور مہاجرين کو جرمن زبان اور ديگر کئی چيزيں سکھاتے ہيں۔

يہ لائبريری مختلف اقسام کی ورک شاپس اور تربيتی پروگراموں کے علاوہ ايک اور اہم مقصد کے ليے بھی استعمال ہوتی ہے۔ شامی پناہ گزين عبداللہ اکثر وہاں جايا کرتا ہے۔ اس دن اسے ايک مشکل درپيش تھی اور وہ اس کا حل تلاش کرنے لائبريری پہنچا۔ عبداللہ پانچ ماہ قبل جرمنی پہنچا تھا۔ ايک دن وہ ايک لينگويج سرٹيفيکيٹ کے حصول کی کوششيں کر رہا تھا جس کی بدولت وہ کسی پيشہ ورانہ تربيتی پروگرام ميں داخلہ لے سکے۔ کچھ لمحات کی ہچکچاہٹ کے بعد وہ اپنی ٹوٹی پھوٹی جرمن زبان ميں ايک مقامی شخص کو اپنا تعارف کراتا ہے اور اپنا سوال اس کے سامنے رکھ ديتا ہے۔ عبداللہ اب باقاعدگی سے لائبريری جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے بات چيت کے ليے لوگ مل جاتے ہيں اور دن بدن اس کی زبان بھی بہتر ہونے لگی ہے۔

Der Sprachraum in der Kölner Stadtbilbliothek
تصویر: DW/M. Gopalakrishnan

متعدد رضاکاروں کی کوششوں کے نتيجے ميں ’اشپراخ راؤم‘ اب کاميابی کی طرف گامزن ہے۔ لائبريری کی ڈائريکٹر ہينے لور فوگٹ کے بقول يہ اس بات کی مثال ہے کہ ايک لائبريری شہر ميں کيا کردار ادا کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لائبريری کولون شہر ميں سالہا سال سے رہنے والوں اور مہاجرين کے روپ ميں وہاں نئے آنے والوں کو ملانے کا کام کرتی ہے۔