1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمن فٹ بالروں کو مالی مسائل کا سامنا‘

5 فروری 2011

جرمنی میں فٹبالروں کی ایک یونین نے خبردار کیا ہے کہ کھیل کے باعث جواں سال کھلاڑی تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں، جس کے باعث ہر پانچ میں سے کم از کم ایک کھلاڑی کو کیریئر کے خاتمے پر مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/10BBs
تصویر: dapd

اس یونین (VdV) کے مینجنگ ڈائریکٹر اُلف برانووسکی نے خبررساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ اس کھیل میں بھلے ہی بہت پیسہ ہے لیکن اس کے تاریک پہلو بھی بہت ہیں۔

برانووسکی کا یہ بیان جرمن فٹ بال کلب شالکے کے کوچ فیلکس ماگاتھ کی جانب سے نوجوان کھلاڑی جولیان ڈراکسلیر کو اسکول چھوڑ کر مکمل توجہ کھیل پر دینے کی ہدایت کے بعد سامنے آیا۔

ڈراکسلیر نے گزشتہ ماہ جرمن کپ کے ایک میچ میں نیوریمبرگ کی ٹیم کے خلاف میچ کے آخری لمحوں میں گول کر کے اپنی ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچا دیا تھا۔

برانووسکی کہتے ہیں کہ سترہ سالہ ڈراکسلیر اب بنڈس لیگا میں کھیلیں گے جبکہ ان کے کوچ نے انہیں گریجویشن ڈپلومہ پیش کرنے سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

یونین کےسربراہ نے شالکے کے اس اقدام کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کھلاڑی کے بہتر مستقبل کے لیے محض کھیل کے کچھ اچھے سیزن ہی کافی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ’کیا آپ تعلیم حاصل کیے بغیر محض اچھے فٹ بالر ہونے پر ہی زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں، یہ ایک اہم سوال ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’بیس فیصد سے زائد کھلاڑی، شاید اس سے بھی زیادہ، اپنے کیریئر کے اختتام پر مالی مسائل کا سامنا کریں گے۔‘

برانووسکی نے کہا کہ دس میں صرف ایک کھلاڑی کے مستقبل میں مالی طور پر مستحکم ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں طویل بین الاقوامی کیرئیر اور بڑے کلبوں سے وابستہ کھلاڑی اہم ہیں۔

Julian Draxler
جولیان ڈراکسلیرتصویر: picture alliance / dpa

ان کا کہنا ہے، ’باقی فٹ بالر اپنے کھیل کے دِنوں میں پرآسائش طرز زندگی کا خرچ ہی اٹھائیں گے جبکہ ناقص سرمایہ کاری اور تعلیم کی کمی ان کے لیے مشکل وقت لے کر آئے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ بہت سے کھلاڑیوں کے پاس تو کیرئیر کے اختتام پر کچھ بھی نہیں بلکہ وہ قرضے میں جکڑے ہوتے ہیں، تعلیم یافتہ بھی نہیں ہوتے اور یہ صورت حال خطرناک ہے۔

برانووسکی نے کہا کہ بیس فیصد فٹ بالر تعلیم مکمل کرتے ہیں، تاہم اس شرح میں اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ’بہت سے کھلاڑی اپنے کیریئر کو انجام کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھ کر اس مسئلے پر غور کرنا شروع کر دیتے ہیں، لیکن اس وقت تک کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کا وقت نکل چکا ہوتا ہے۔‘

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں