جرمن مسجد میں میوزیکل تھیٹر اور بین المذاہب مکالمہ
17 اگست 2016'اربن پریئرز ‘ کے تحت مختلف مذاہب کی چھ عبادت گاہوں میں میوزیکل تھیٹر پروگراموں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ جرمنی کے شہر ڈوئس برگ کی ’دیتیب مرکز مسجد ‘ میں بھی اس سلسلے کا ایک پروگرام منعقد کیا گیا، جس میں مسجد کی طرف سے میزبانی کا انداز نرالا تھا۔
اپنے ہاتھوں میں جراثیم کش دوا تھامے کچھ خواتین اپنے مہمانوں کا خیر مقدم کر رہی تھیں، ’’یہ ہمارے مہمانوں کے لیے ہے تاکہ وہ اپنے ہاتھ صاف کر سکیں۔‘‘ مسجد کی نمائندہ ایک خوش اخلاق خاتون نے مہمانوں کو بتایا کہ کچھ دیر میں ان کی تواضع مٹھائی سے کی جائے گی۔ بارہ سو افراد کی گنجائش والی یہ مسجد جرمنی کی بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔
جرمنی کے دیگر شہروں کے برعکس ڈوئیس برگ کی اس مسجد کی تعمیر کے وقت کسی قسم کے احتجاجی مظاہرے نہیں کیے گئے۔ اربن پرئیرز نامی اس میوزک تھیٹر پراجیکٹ کے لیے، جسے ڈائریکٹر یوہان زیمونز نے ترتیب دیا ہے، مسجد دیتیب کا انتخاب ایک آئیڈیل جگہ سمجھ کر کیا گیا۔ یہ میوزیکل شاہکار جرمنی میں مذہبی تنوع پر بات کرتا ہے اور یہ بنیادی سوال اٹھاتا ہے کہ ہم کس پر ایمان رکھتے ہیں؟ پراجیکٹ میں جن موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے ان میں نماز، ایک دوسرے کی مدد، جرائم اور پیسے سے متعلق سوالات کے علاوہ مختلف مذاہب میں رائج شادی کے طریقوں تک پر بات کی جاتی ہے۔
اس مکالماتی پراجیکٹ کے آغاز سے ہی یوہان زیمونز نے اس مسجد کو پراجیکٹ کا حصہ بنانے پر اصرار کیا تھا۔ یوہان زیمونز کا کہنا تھا،’’ ابتداء میں یہ پروگرام مسجد میں نہیں بلکہ اس ساتھ کے ایک کمرے میں پرفارم کیا جانا تھا، لیکن جیسے جیسے ہم مسجد کی انتظامیہ سے بات کرتے گئے وہ زیادہ کھلے ذہن کے ساتھ اس پر آمادہ ہو تے چلے گئے۔‘‘
اس مسجد میں کام کرنے والی نگار یاردم نے مسجد میں گانوں کی پرفارمنس کے حوالے سے کہا، ’’یہ نارمل ہے کیونکہ ہم اس تھیٹر کے ساتھ دو سال سے مذاکرات کر رہے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ کیسی پرفارمنس ہوتی ہے۔‘‘ اربن پرئیرز نامی اس شو کو دیکھنے کے لیے آنے والے چھ سو افراد میں سے زیادہ تر جرمن باشندے ہیں۔
یوہان زیمونز کا کہنا تھا،’’ ان میں سے بہت لوگ اس سے پہلے کبھی مسجد نہیں آئے۔‘‘ یوہان زیمونز کی رائے میں یہ بین المذاہب مکالمے کی طرف اہم پیش رفت ہے اور موجودہ صورت حال میں، جب جنگوں کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے اور اسلامی شدت پسندی اور دائیں بازو کی قوتیں زور پکڑ رہی ہیں، ڈائیلاگ کا ہونا بہت ضروری ہے۔