1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن، پاکستانی اور بھارتی فلموں کے لئے یہ سال کیسا رہا؟

امجد علی22 دسمبر 2008

جرمن فلمی صنعت کے لئے یہ ایک ریکارڈ سال تھا اور ایک تہائی سے بھی زیادہ فلم بینوں نےجرمنی میں بنی ہوئی کوئی فلم دیکھی۔ لیکن یہ سال پاکستان اور بھارت کی فلمی صنعتوں کے لئے کیسا رہا۔

https://p.dw.com/p/GHP1
معروف جرمن ہدایتکار Til Schweiger کی فلم Keinohrhasen کا ایک منظرتصویر: Warner Bros. Ent.

جرمنی میں فلم کے شعبے کے فروغ کا ادارہ FFA سن 1992ء میں وجود میں آیا تھا اور اِس ادارے کے قیام سے لے کر اب تک جرمن فلموں کو کسی ایک سال کے اندر اندر ملنے والی کامیابی اتنی زیادہ نہیں تھی، جتنی کہ اِس سال یعنی سن 2008ء میں۔ جرمن فلم کے فروغ کے ادارے FFA کے مطابق اِس سال ایک تہائی سے زیادہ یعنی 33,9 جرمن فلم بین ایسے تھے، جنہوں نے جرمنی میں بنی ہوئی فلمیں دیکھیں۔جرمن فلمسازوں کی فلم کو دیکھنے والے شائقین کی تعداد ایک ملین کی حد کو بھی پار کر جائے تو وہ جشن مناتے ہیں جبکہ اِس سال اکٹھی آٹھ جرمن فلمیں ایسی تھیں، جنہوں نے اِس حد کو پار کیا۔ ایک سماجی تجربے پر بننے والی Die Welle کو تقریباً 2,6 ملین ناظرین نے دیکھا۔

Szenenbild Keinohrhasen
جرمن فلم Keinohrhasen سے ایک اور منظرتصویر: Warner Bros. Ent.

جرمن دہشت گرد تنظیم ریڈ آرمی فریکشن پر بننے والی فلم باڈر مائن ہوف کمپلیکس نہ صرف نزاعی بحث مباحثے کا باعث بنی بلکہ کوئی 2,4 ملین ناظرین نے اِسے دیکھنے کے لئے سینماؤں کا بھی رُخ کیا۔ سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فلموں میں سرِ فہرست رہی،معروف جرمن ہدایتکار Til Schweiger کی مزاحیہ فلم Keinohrhasen۔

07.11.2008 DW-TV Euromaxx Quiz Thema
جیمز بانڈ کا مرکزی کردار ایک بار پھر برطانوی اداکار ڈینیئل کریگ نے ادا کیا

پسندیدگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر آنے والی اِس مزاحیہ جرمن فلم کو تقریباً 6,3 ملین شائقین نے دیکھا۔ دوسرے نمبر پر جیمز بانڈ سیریز کی امریکی فلم کوآنٹم آف سولیس رہی، جسے دیکھنے والے جرمن فلم ناظرین کی تعداد پہلے دَس روز میں ہی تین ملین کی حد کو پار کر گئی۔ ابھی نومبر میں ریلیز ہونے والی اِس فلم کو اب تک 4,3 شائقین دیکھ چکے ہیں۔ فلم میں جیمز بانڈ کا مرکزی کردار ایک بار پھر برطانوی اداکار ڈینیئل کریگ نے ادا کیا ہے، جو کہتے ہیں: ’’مَیں بہرصورت ایک ایسی فلم بنانا چاہتا تھا، جو اپنے سٹائل کے اعتبار سے پرانی فلموں سے جڑی ہوئی ہو۔شَون کونری کے سٹائل کی ساٹھ اور ستر کے عشرے کی ہنگامہ خیز سیاسی فلموں کی طرح کی فلم بنانا چاہتا تھا۔ مَیں چاہتا تھا کہ بنیادی طور پر یہ ایک کلاسیکی طرز کی جیمز بانڈ فلم ہو لیکن جہاں تک ہو سکے جدید ترین بھی ہو۔‘‘

Fimplakat zur Bollywoodproduktion Ghajini
عامر خان کی نئی فلم ’’گھجنی‘‘کا پوسٹرتصویر: Geetha Arts

لگتا ہے کہ ڈینیئل کریگ کو اپنے مقصد میں کامیابی ہوئی ہے کیونکہ جیمز بانڈ سیریز کی اِس بائیس وِیں فلم یعنی کوآنٹم آف سولیس پوری دُنیا میں اب تک 500 ملین ڈالر سے بھی زیادہ کا بزنس کر چکی ہے۔ ترک نژاد جرمن فلم ہدایتکار فاتی آکین نے اپنی فلم دا اَیج آف ہَیون کے لئے اکٹھے چار جرمن قومی فلم ایوارڈ حاصل کئے، جو ماضی کے ایک مشہور و معروف فلمی کردار سے موسوم ہونے کی بناء پر لولا کہلاتے ہیں۔ اِس سال بہترین غیر ملکی فلم کا آسکر ایوارڈ جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا کی جرمن زبان میں بننے والی فلم دی فَیلشر نے حاصل کیا۔ یہ اعزاز جرمنوں کے لئے بھی باعثِ فخر تھا کیونکہ یہ فلم جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ پروڈکشن تھی۔ جہاں جرمنی پہلے بھی بہترین غیر ملکی فلم کے آسکر اعزازات حاصل کر چکا ہے، وہاں آسٹریا کے لئے یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایوارڈ تھا۔ ہالی وُڈ میں کامیاب فلمیں بنانے والے جرمن ہدایتکار رولانڈ ایمیرِش کے لئے یہ سال ناکام ثابت ہوا اور اُن کی بڑی محنت سے بنائی گئی فلم دَس ہزار قبل مسیح کوئی کامیابی حاصل نہ کر پائی اورجرمنی میں بھی اِسے دیکھنے والوں کی تعداد ایک ملین کی حد سے کم رہی۔

پاکستانی فلموں کا سالانہ میزانیہ:

یہ سال پاکستان میں فلم کے شعبے کے لئے کیسا رہا، یہ میں بتایا، پاکستانی فلموں کے معروف کہانی نویس اور پاکستان فلم رائٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رشید ساجد نے۔ رشید ساجد کے مطابق گُزشتہ ساٹھ برسوں میں یہ سال پاکستانی فلمی صنعت کے لئے بدترین سال ثابت ہوا ہے۔ اس کی وجوہات بتاتے ہوئے ساجد رشید کہتے ہیں کہ فلمی صنعت کے کرتا دھرتا نئی صورتحال کو سجمجھ ہی نہیں پائے۔ ’’ ہمیں جو دکھانا چاہیے تھا ہم اُس میں مکمل طور پر ناکام رہے۔‘‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس شعبے کو سرکاری امداد کی ضرورت ہے ساجد رشید نے کہا: ’’ یہ فلم انڈرسٹری ہےکوئی یتیم خانہ نہیں۔ اس میں اپنے بل پر اور اپنے قوت بازو سے آگے بڑھنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔‘‘

اس سال سے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ساجد رشتد کا کہنا تھا کہ یہ ایک ’’فراڈ‘‘ ہے۔ ’’ در اصل ابھی بھی پاکستان میں بھارتی فلموں کی باضابطہ طور پر اجازت نہیں ہے تاہم جو فلمیں یہاں دکھائی جارہی ہیں اُن کے بارے میں یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ جاپان یا کسی دوسرے ملک کے اشتراک سے بنائی گئی ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔‘‘

بھارتی فلمی دنیا سے کچھ خبریں:

مایہ ناز اداکار دلیپ کمار نے گیارہ دسمبر کو اپنی چھیاسی ویں سالگرہ ممبئی حملوں کے پیشِ نظر خاموشی کے ساتھ منائی۔ وہ کافی عرصہ بیمار رہنے کے بعد حال ہی میں صحت یاب ہوئے ہیں۔ سالگرہ کے موقع پر اُن کے دوست اور کئی فلمی ساتھی بھی موجود تھے۔

بولی وُڈ کی نئی فلم دوستانہ نے دنیا بھر میں اپنی نمائش کے بعد پہلے ہی چار ہفتوں میں ایک سو کروڑ روپے کا بزنس کیا ہے۔ ہم جنس پرستی پر بننے والی اِس فلم میں ابھیشک بچن، جون ابراہام اور پریانکا چوپڑہ نے مرکزی کردار ادا کئے ہیں۔

اِسی مہینے بھارتی فلمی صنعت کے چوٹی کے دو ستاروں شاہ رُخ خان اور عامر خان کی تازہ ترین فلمیں نمائش کے لئے پیش ہو رہی ہیں۔ ’’رب نے بنا دی جوڑی‘‘ میں شاہ رُخ خان نے ایک شوخ لڑکی کی محبت میں گرفتار ہو جانے والے ایک ادھیڑ عمر کے شخص کا کردار ادا کیا ہے۔

عامر خان کی فلم کا نا م ہے، ’’گھجنی‘‘، جس میں اُنہوں نے یادداشت سے محروم ہو جانے والے ایک ایسے شخص کے کردار میں رنگ بھرا ہے، جو اپنے ساتھ بیتے حالات و واقعات کو یاد رکھنے کے لئے اپنے جسم پر نقش و نگار بناتا ہے اور پولو رائڈ تصاویر بناتا ہے۔