1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

24 اپریل 2019

2019ء کے پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے۔ جرمنی کی وزارت اقتصادیات کے مطابق برآمدات کے حوالے سے ’سخت اور ذمہ دارانہ‘ پالیسی اس کی وجہ ہے۔  

https://p.dw.com/p/3HLzT
Schwertransport Tieflader mit Bundeswehr-Panzer
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas

جرمنی کی وزارت برائے اقتصادی امور کے مطابق برلن حکومت نے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.12 بلین یورو یعنی (1.3 بلین ڈالر) کی مالیت کے ہتھیار برآمد کرنےکی منظوری دی۔ یہ 2018ء کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 7.4 فیصد کم ہے۔

جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت سن دو ہزار پندرہ میں ہوئی تھی، جب مجموعی طور 7.86 بلین یورو کا اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔ وزارت اقتصادیات کے مطابق’’کس ملک کو اسلحہ برآمد کیا جائے گا اس فیصلے کا اس ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے تعلق ہے۔‘‘

جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق بیس ممالک جرمنی کے بننے ہوئے ہتھیار خریدتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ملک یمنی تنازعے میں براہ راست شامل نہیں ہے۔ جرمن حکومت کی جانب سے یمنی جنگ میں ملوث ممالک کو اسلحے کی فروخت پر جزوی پابندی عائد کی گئی تھی۔

Afghanistan - Deutsche Bundeswehr im Einsatz
تصویر: Imago/Est/Ost

تاہم گزشتہ برس نومبر میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی قتل کے بعد یہ پابندیاں مزید سخت کر دی گئی تھیں۔

2019ء کے ابتدائی سہ ماہی میں جرمن اسلحہ خریدنے والوں میں امریکا اور برطانیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے 169 ملین یورو جب کہ برطانیہ نے 157 ملین یورو کا جنگی سامان خریدا۔

امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے سپری کے مطابق جرمنی کا شمار ہتھیار برآمد کرنے والے دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

رافعہ اعوان (اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں