1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جلاوطن صدر منصور ہادی واپس یمن پہنچ گئے

عابد حسین17 نومبر 2015

یمن میں حوثی شیعہ ملیشیا کی پیشقدمی کے بعد پہلے صنعاء سے عدن اور پھر سعودی عرب چلے جانے والے صدر منصور ہادی واپس وطن پہنچ گئے ہیں۔ وہ سعودی عرب سے واپس یمن کے جنوبی بندرگاہی شہر عدن پہنچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H6wn
یمن کے صدر عبد ربو منصور ہادیتصویر: Reuters/F. Al Nasser

جزیرہ نما عرب کے شورش زدہ ملک یمن کے صدر عبد ربو منصور ہادی جلاوطنی ختم کر کے سعودی عرب سے دوبارہ اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔ وہ یمن کے بحیرہ احمر کے کنارے واقع بندرگاہی شہر عدن میں واقع صدارتی محل میں قیام کریں گے۔ آج منگل سترہ نومبر کے روز منصور ہادی ایک ایسے وقت پر عدن پہنچے ہیں، جب اُن کی حامی فوج اور حوثی مخالف ملیشیا تعز شہر پر قبضے کی کوشش میں ہیں۔ ہادی حکومت کی وفادار فورسز اور عوامی ملیشیا کو سعودی قیادت میں قائم اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔ عدن کے صدارتی محل پہنچ کر منصور ہادی کا کہنا تھا کہ وہ عدن سے تعز صوبے پر قبضے کے لیے جاری لڑائی کی نگرانی کریں گے۔

یہ ابھی واضح نہیں کہ منصور ہادی دوسری مرتبہ جلاوطنی ختم کر کے کتنی مدت کے لیے یمن میں قیام کریں گے۔ وہ رواں برس جولائی میں بھی سعودی اتحاد کی مدد سے عدن پر قبضے کے بعد سمتبر میں اس یمنی شہر میں لوٹے ضرور تھے لیکن تب ان کا اپنے ملک میں قیام محض چند روزہ ہی رہا تھا کیونکہ جس ہوٹل میں حکومت کا عارضی قیام عمل میں لایا گیا تھا، اسے ایک بڑے حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ اور ان کے وزیراعظم خالد بحاح اس حملے کے بعد واپس سعودی عرب لوٹ گئے تھے۔

Jemen Kämpfe bei Taiz
تعز کی جنگ فیصلہ کن مرحلے میں ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Alseddik

یمنی صدر کے ترجمان مختار الرحبی نے بھی کہا ہے کہ عدن میں قیام کر کے صدر ہادی تعز شہر پر دوبارہ قبضے کی عسکری مہم کی نگرانی کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ الرحبی کے مطابق عدن میں صدر ملٹری اہلکاروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے تا کہ انہیں تعز پر قبضے کی مہم سے متعلق مکمل معلومات کے علاوہ حکومت مخالف قوتوں سے برسرپیکار مزاحمتی ملیشیا کے ملکی سکیورٹی اور فوجی دستوں میں انضمام کے عمل کے بارے میں زمینی حقائق بتائے جا سکیں۔ دوسرے یمنی شہروں کی طرح شہر تعز بھی اس خانہ جنگی میں شدید تباہی کا شکار ہوا ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق حالیہ ہفتوں کے دوران اس شہر میں سولہ سو اموات ہو چکی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اتحادی افواج نے عدن شہر پر قبضے کے بعد مختلف سمتوں میں پیش قدمی ضرور کی ہے لیکن ابھی تک حوثی شیعہ ملیشیا کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا اور اسی لیے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی نگرانی میں امن بات چیت کے سلسلے کو آگے بڑھانے میں دشواریاں حائل ہیں۔ یمن کے بیشتر علاقوں پر حوثی شیعہ ملیشیا کو کنٹرول حاصل ہے اور اسے سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کی روزانہ بنیادوں پر بمباری کا بھی سامنا ہے۔ گزشتہ سات ماہ کے دوران یمنی خانہ جنگی کے دوران تقریباً 5600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ طبی حلقوں کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔