1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جمال خاشقجی کا قتل، یمنی جنگ اور امریکی سینیٹ

29 نومبر 2018

امریکی صدر کو یمن کی جنگ میں مداخلت اور خاشقجی کے قتل کے حوالے سے امریکی سینیٹ کی چڑھائی کا سامنا ہے۔ صدر ٹرمپ خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی عرب کی شاہی قیادت کی حمایت کا اظہار کر چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/396QZ
US Capitol Police verhaften Demonstranten in den Stunden vor einer geplanten Abstimmung im US-Senat über die Bestätigung des Kandidaten für den Supreme Court, Kavanaugh in Washington
تصویر: Reuters/J.Ernst

امریکی سینیٹ میں ایک قرارداد کو منظور کیا گیا ہے، جس کے دو مقاصد ہیں۔ اولین یہ کہ اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے کردار کا تعین کر کے ریاض حکومت کو امریکی ناراضی سے آگاہ کیا جائے اور دوسرے یہ کہ یمن کی جنگ میں امریکی مداخلت کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ اس مناسبت سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کو امریکی صدر کے لیے سینیٹرز کا سخت پیغام قرار دیا گیا ہے۔

قرارداد کے حق میں تریسٹھ ووٹ پڑے اور سینتیس اراکین نے مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹ میں ہونے والی اس رائے شماری کو امریکی صدر کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے لیے ایک سخت تنبیہ قرار دی جا سکتی ہے۔ ووٹنگ سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جیمز میٹس بھی سینیٹرز کو قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

Karikatur von Vladdo Khashoggi und Trump
صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی عرب کی شاہی قیادت کی حمایت کا اظہار کر چکے ہیںتصویر: Vladdo

اس رائے شماری سے ایک بات اور واضح ہوئی ہے کہ امریکی صدر کی حامی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی کے سینیٹرز بظاہر ڈونلڈ ٹرمپ سے اُن کے سعودی عرب کے ساتھ مراسم کے تناظر میں عدم اطمینان کے اظہار کے طور پر فاصلہ اختیار کرنے کی کوشش میں ہیں۔ یہ سینیٹرز ترک شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے سفاک قتل میں سعودی شاہی خاندان کے ملوث ہونے کے مبینہ الزام پر بھی نالاں دکھائی دیتے ہیں۔

جمال خاشقجی کا قتل رواں برس دو اکتوبر کو ہوا تھا۔ اس حوالے سے امریکی خفیہ ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان اس منصوبے سے یقینی طور پر آگاہ تھے۔ دوسری جانب امریکی صدر اس رپورٹ کے باوجود سعودی شاہی خاندان کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سینیٹ میں یہ رائے شماری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سعودی عرب کے لیے جدید امریکی میزائل نظام تھاڈ (THAAD) کی ڈیل کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ پندرہ بلین امریکی ڈالر کے تحت سعودی عرب کو چوالیس ایسے میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ اس ڈیل کو طے کرنے میں بھی ٹرمپ انتظامیہ فعال رہی ہے۔