1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کےپہلے مرحلے کی ووٹنگ

18 نومبر 2008

بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر میں پیر کے روز علیحدگی پسندوں کے احتجاج، حکام کی طرف سے نافذ ’غیراعلانیہ کرفیو‘ اور سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کے سائے میں اسمبلی انتخابات کی دس نشستوں کے لئے ووٹنگ ہوئی۔

https://p.dw.com/p/FwMk
انتخابی کمیشن کے کے اعداد و شمار کے مطابق تمام دس اسمبلی حلقوں میں پولنگ کی مجموعی شرح پچپن فیصد رہی۔تصویر: AP

انتخابی کمیشن کے کے اعداد و شمار کے مطابق تمام دس اسمبلی حلقوں میں پولنگ کی مجموعی شرح پچپن فیصد رہی۔ تاہم علیحدگی پسند رہنماؤں نے ریاستی حکام پرلوگوں کو زدوکوب کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

ریاستی حکام نے علیحدگی پسندوں کو مجوزہ بائیکاٹ مارچ کو ناکام بنا دیاجبکہ حریت کانفرنس کے چئیرمین میر واعظ عمر فاروق سمیت کئی رہنماؤں کو ان کے گھروں میں ہی نظر بند رکھا۔

ضلع بانڈی پورہ میں مقامی لوگوں نے انتخابات کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ ریاستی پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس استعمال کی۔

Wahlen in Kaschmir Jahresrückblick
بھارتی حکام نے ان انتخابات کو شفاف اور غیرجانبدانہ کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔تصویر: AP

علیحدگی پسند جماعت پیپلز کانفرنس کے چئیرمین سجاد غنی لون نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بانڈی پورہ میں احتجاجی مظاہرین پر طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا۔ ’’ ہم ریاستی پولیس کی طرف سے ضلع بانڈی پورہ میں نہتے لوگوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘

لون کے مطابق احتجاجی مظاہرین میں ان کی جماعت کے کارکنان بھی شامل تھے جن میں کئی ایک زخمی ہوئے۔ سجاد لون کا کہنا تھا کہ بانڈی پورہ کے لوگوں نے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کے باوجود انتخابات میں شریک نہ ہو کر اس کے خلاف بھرپور مظاہرے کئے۔

شورش زدہ وادی میں علیحدگی پسنداتحاد، کل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں ، کشمیر بار ایسوسی ایشن، خود مختار کشمیر کی حامی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، پیپلز کانفرنس، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت دیگر علیحدگی پسند جماعتوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔

دریں اثنا آج پولنگ کے موقع پر وادی میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اور علیحدگی پسند جماعتوں کی جانب سے کسی بھی قسم کے احتجاج کو روکنے کے لئے غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیاتھا۔ بھارتی فوج اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری علاقوں میں گشت کر رہی ہے جب کہ ریاستی انتظامیہ نے علیحدگی پسند رہنماؤں میر واعظ عمرفاروق، سید علی گیلانی، مولانا عباس انصاری، میاں عبدالقیوم اوردیگرکو گذشتہ تین روز سےان کےگھروں میں نظربند کررکھا ہے۔

علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتخابات کبھی بھی منصفانہ اور غیر جانبدانہ نہیں ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف بھارتی حکام نے ان انتخابات کو شفاف اور غیرجانبدانہ کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اس سےقبل بھارت نواز سیاسی جماعتوں نے بھی خرابی موسم کے باعث انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی تاہم انتخابات ملتوی نہیں کئے گئے۔

انتخابات کے پہلے مرحلے میں بانڈی پورہ، گریز، سونا واری، لیہہ، نوبرا، زنسکار، کارگل، سرن کوٹ، مندھار اور پونچھ میں پولنگ ہوئی۔