1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افریقہ میں بلدیاتی ملازمین کی ہڑتال

27 جولائی 2009

جنوبی افریقہ میں پیر کو ہزار ہا بلدیاتی ملازمیں نے ہڑتال کی جو اپنی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ میونسپل ٹرانسپورٹ سروسز بند ہونے کے باعث ملک بھر میں معمول کی زندگی کافی حد تک مفلوج ہو کر رہ گئی۔

https://p.dw.com/p/IyGl
تصویر: AP

جنوبی افریقی میونسپل ورکرز یونین اور انڈیپنڈنٹ اینڈ الائیڈ یونین نے بلدیاتی انتظامیہ کے ساتھ تنخواہوں میں اضافے کے لئے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی پر غیرمعینہ مدت کے لئے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

بلدیاتی اداروں کے نمائندوں نے کارکنوں کی اجرت میں 11.5 فیصد اضافے کی پیش کش کی ہے۔ پیر کو ان ملازمین کی ہڑتال کا پہلا دن ہے جس میں ملک بھر سے ڈیڑھ لاکھ ملازمین حصہ لے رہے ہیں۔ جوہانسبرگ، پریٹوریا، کیپ ٹاؤن اور کئی دیگر شہروں میں میونسپل ملازمین اپنے مطالبات لئے سڑکوں پر نکل آئے۔

جوہانسبرگ اور پولوکوانے میں مظاہرین نے احتجاجا کوڑے کے بڑے بڑے ڈبے سڑکوں پر الٹ دئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ربر کی گولیاں چلائیں۔ پولوکوانے میں پولیس کارروائی کے دوران تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بلدیاتی کارکنوں کی تنظیموں نے منگل کو اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

Jacob Zuma bei Afrika-Weltwirtschaftsforum
صدر جیکب زوماتصویر: picture-alliance/ dpa

جنوبی افریقہ کو درپیش اقتصادی بحران کے باوجود گذشتہ ہفتے تعمیراتی اور کیمیائی مادے تیار کرنے والی صنعت کے ملازمین نے بھی اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد سے زائد کے اضافے کا مطالبہ منوانے کے لئے ہڑتال کی تھی جس کے بعد تعمیراتی شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں تو 12 فیصد کا اضافہ کر دیا گیا تھا، تاہم کیمیاوی شعبے کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال ابھی تک جاری ہے۔ دریں اثناء جنوبی افریقہ میں ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی شعبوں کے ملازمین بھی ہڑتال کی دھمکی دے چکے ہیں۔

جنوبی افریقہ کے نو منتخب صدر جیکب زوما کی حکمران جماعت افریقی نیشنل کانگریس نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کارکنوں کی تنخواہوں میں کافی زیادہ اضافے اور روزگار کے نئے مواقع کا وعدہ بھی کیا تھا مگر سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس افریقی ریاست کو درپیش مشکلات اور موجودہ حالات میں صدر کے لئے اپنے اس وعدے کو پورا کرسکنا ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔

رپورٹ: ندیم گل

ادارت: مقبول ملک