1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی امریکی اور افریقی ممالک کی سربراہ کانفرنس اسی ہفتے ہوگی

22 ستمبر 2009

چھبيس اورستائيس ستمبر کو وينے زويلا ميں جنوبی امريکہ اورافريقہ کی دوسری عالمی سربراہی کانفرنس منعقد ہورہی ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد جنوبی امريکہ اور افريقہ کو ايک دوسرے کے قريب لانا ہے۔

https://p.dw.com/p/Jmb3
تصویر: picture-alliance/ dpa

برازيل کے صدر اور سابق ٹريڈيونين رہنما لولا ڈی سلوا برازيل اور دوسرے ترقی پذير ملکوں کو ايک دوسرے سے قريب لانا چاہتے ہيں۔ انہوں نے سن2004ء ہی ميں ساؤ پالو ميں ہونے والی اقوام متحدہ کی تجارتی کانفرنس ميں اس بات کی طرف واضح اشارہ کیا تھا: ’’اس نئی روش کا مطلب شمال اور جنوب کے مابين تجارت کی جگہ کوئی اور سلسلہ شروع کرنا نہيں ہے۔‘‘

Brasilien Lula Gewaltwelle
برازیل کے صدر لولا ڈی سلواتصویر: AP

ترقی يافتہ شمال آئندہ بھی جنوب کے لئے ايک قابل قدر اور لازمی تجارتی حليف رہے گا۔ ہميں اپنی برآمدات اور سرمائے اور اعلی ٹيکنالوجی کے ذريعہ کی حيثيت سے شمال کے صنعتی ممالک کی اہميت کا پورا احساس ہے۔ اس کے باوجود ہم جنوب کی قومی معيشتوں کے تقاضوں کو بہتر طور پر پورا کرنے کے لئے نئی رفاقتيں پيدا کرنے اور نئے مواقع کے فروغ کی کوشش کررہے ہيں۔‘‘

برازیلی صدر کی یہ حکمت عملی کارگر نظر آتی ہے۔ اس دوران برازيل شمال کے ممالک سے زيادہ جنوب کے ترقی پذير اور ابھرتے ہوئے نئے صنعتی ملکوں کو اشياء برآمد کررہا ہے۔ اب چين، برازيل کے ساتھ تجارت ميں امريکہ اور ارجنٹائن کے بعد تيسرے نمبر پر آگیا ہے اور چين کے ساتھ برازيل کی تجارت اس کے پڑوسی ملک ارجنٹائن کے ساتھ تجارت کی سطح کے بہت قريب تک پہنچ چکی ہے۔ برازيل کے تجارتی ادارے اور کمپنياں چين کے علاوہ افريقہ پر بھی توجہ دے رہی ہيں۔ ماضی ميں برازيل ميں افريقہ کی اہميت اس سے زيادہ نہيں تھی کہ وہ برازيل کے سابق غلاموں کا آبائی وطن ہے۔

اس دوران برازيل کے صدر لولا خود گيارہ مرتبہ افريقہ کا دورہ کرچکے ہيں اور وہ فخر سے کہتے ہيں کہ افريقہ کے باہر برازيل وہ ملک ہے جس ميں افريقی نژاد آبادی سب سے زيادہ ہے۔ برازيل پہلے ہی افريقہ ميں اپنی اقتصادی سرگرميوں ميں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔

Afrikanisch-Französischer Gipfel
افریقی سربراہان مملکت کا ایک فائل فوٹوتصویر: AP

برازيل کی رياستی برآمداتی ايجينسی نے بھی اس سلسلے ميں اپنی کوششيں مزید تيز کردی ہيں۔ ستمبر ہی ميں برازيلی فرمز کا ايک وفد جنوبی افريقہ کا دورہ کرچکا ہے۔ اس وفد کے ايک رکن نے کہا کہ ’’ہم صرف برازيلی تاجروں ہی کی نمائندگی نہيں کرتے بلکہ ہم يہ بھی جائزہ ليتے ہيں کہ ہم افريقہ سے کيا درآمد کرسکتے ہيں۔ ہم عالمی بحران ميں نئے کاروباری مواقع پيش کرنا چاہتے ہيں۔‘‘ برازيل کی ايجنسی برائے فروغ برآمدات کے مطابق عالمی اقتصادی بحران کے اس زمانے ميں افريقہ کی نئی تجارتی منڈيوں کو خوش آمديد کہا جارہا ہے۔

’’نئے ابھرتے ہوئے صنعتی ملک عالمی اقتصادی بحران سے کم متاثر ہوئے ہيں۔ وہ برازيل کے نچلے متوسط طبقے کے لئے اشياء تيار کرنے والی چھوٹی فرمز کے لئے پرکشش منڈياں ہيں۔ معاشرے کے يہی طبقات ہميں افريقہ اور مشرق وسطی ميں بھی ملتے ہيں۔‘‘

چين زيادہ تر خام مال برازيل سے خريدتا ہے،مثلاً خام لوہا جبکہ افريقی ممالک برازيل سے زيادہ تر تيار شدہ مصنوعات خريدتے ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: امجد علی