1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ايشيا کے حالات و واقعات اور جرمن پریس

25 مئی 2009

گذشتہ ہفتہ جرمن زبان کے اخبارات میں جنوبی ایشیائی ملکوں سے متعلق جن موضوعات پر زیادہ تر تبصرے اور جائزے شائع کئے گئے ان میں پاکستان میں طالبان کےخلاف فوجی آپریشن، بھارت میں انتخابی نتائج اور سری لنکا سب سے نمایاں رہے۔

https://p.dw.com/p/HwWU
ان دنوں جرمن اخبارات میں پاکستان کے بارے میں مسلسل لکھا جارہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اخبار Frankfurter Allgemeine Zeitung پاکستان کی صورتحال کے بارے ميں لکھتا ہے کہ سوات کی وادی ميں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کو عوام کی حمايت حاصل ہے۔ ملکی دارالحکومت اسلام آباد سے صرف ايک سو کلوميٹر کے فاصلے پر بونير کے ضلع ميں طالبان کی پيش قدمی سے بہت سے پاکستانی خوفزدہ ہوگئے تھے۔ تاہم اس مسلم ملک کے بڑے حصے ميں امريکہ سے اتنی سخت نفرت پائی جاتی ہے کہ وہ اس داخلی خطرے کو پوری طرح محسوس نہيں کر پا رہے۔ يہی حال بعض سرکاری حلقوں کا بھی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ سياسی معاملات طے کرنا مشکل ہے۔

اخبار Berliner Tageszeitung تحريرکرتا ہے کہ سوات کی وادی سے ہزارہا افراد نقل مکانی کر چکے ہيں۔ شمال مغربی سرحدی صوبے کے دارالحکومت پشاور کے کيمپوں ميں ان افراد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان ميں رائے عامہ پہلی بار عسکريت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی حمايت کررہی ہے۔

Symbolbild Presseschau Presse Deutsch

عام جائزوں کے مطابق بے گھر افراد کی ايک بڑی تعداد مسلح شدت پسندوں کے خلاف فوج کی سخت کارروائی کی حمايت کررہی ہے۔ تاہم جنگ زدہ علاقے ميں گھرے ہوئے شہريوں کی اموات ميں اضافے اور مشکل تر ہوتے ہوئے حالات زندگی کی وجہ سے صورت حال تبديل ہوسکتی ہے اور شہريوں کی يہ حمايت کم يا ختم بھی ہوسکتی ہے۔ يہ اطلاعات بھی مل رہی ہيں کہ ممنوعہ شدت پسند گروپ عوام ميں امدادی اشياء تقسيم کررہے ہيں۔

اخبار Dresdner Zeitung سری لنکا کے بارے ميں تحرير کرتا ہے کہ سرکاری فوج اور تامل ٹائيگرز نے کسی کی پرواہ کئے بغير جو جنگ لڑی اس ميں ہزاروں شہری ہلاک ہوگئے ۔ مصالحت کی تمام کوششيں ناکام ہوگئيں۔ چھبيس سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ معقوليت پسندی کی فتح نہيں بلکہ فوجی فتح کی صورت ميں برآمد ہوا ہے۔ يہ سنہالی اکثريت اور تامل اقليت کے پرامن طور پر مل جل کر رہنے کے لئے ايک کمزور بنياد ہے۔

اخبار Rhein Zeitung لکھتا ہے کہ افغانستان کے تجربات سے يہ واضح ہوگيا ہے کہ امن کے لئے جيتی ہوئی جنگوں سے زيادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ سری لنکا ميں بھی ناانصافی کی شکار تامل اقليت کو ساتھ لے کر چلنے کے لئے کوئی سياسی منصوبہ نہيں ہے۔

بھارت کے بارے میں جہاں حاليہ انتخابات ميں کانگريس پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو کاميابی حاصل ہوئی، اخبار Berliner Tageszeitung لکھتا ہے کہ بھارت کی بڑی جمہوريت ميں پيسے کاعمل دخل مسلسل بڑھ رہا ہے۔ حاليہ انتخابات ميں سياسی جماعتوں اور سياستدانوں نے تين ارب ڈالر کی ناقابل يقين حد تک بڑی رقم خرچ کی جو امريکہ سے بھی زيادہ ہے۔ بھارت ميں ووٹ اکثر خريدے جاتے ہيں اور سياستدان اس کے بدلے ميں دس گنا کمانا چاہتے ہيں۔ ان کے لئے سياست پہلے اولين درجے کا ايک کاروبار ہے اور پھر بعد میں کچھ اور۔


تحریر: آنا لیہمان / شہاب احمد صدیقی، ادارت: مقبول ملک