1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ایشیا اور گزشتہ ہفتہ کے جرمن اخبارات

18 جنوری 2010

گزشتہ ہفتہ کے دوران جرمن زبان کے اخبارات نے جنوبی ایشیا کے حالات و واقعات سے متعلق جتنے بھی تبصرے اور جائزے شائع کئے، ان میں سے زیادہ تر بھارت اور پاکستان کے بارے میں تھے۔

https://p.dw.com/p/LYlc
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت اور چین کے باہمی تعلقات کے بارے میں سوئٹزرلینڈ میں زیورخ سے شائع ہونے والے اخبار نوئے سیورشر سائٹنگ نے ’ہاتھی اور اژدھا‘ کے عنوان سے اپنے ایک تفصیلی تجزیے میں لکھا کہ نئی دہلی اور بیجنگ کے دوطرفہ روابط میں دونوں کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں بہتری کے باوجود ایسی بڑھتی ہوئی بداعتمادی پائی جاتی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

اس جریدے کے مطابق نئی دہلی کی رائے میں چین بھارت کے بارے میں اپنی حیثیت کو بہتر بنانے کے لئے ہمیشہ ہی ایک مضبوط ہوتی ہوئی عالمی اقتصادی طاقت کے طور پر اپنی پوزیشن کو مد نظر رکھتا ہے۔ اس کے برعکس بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ اپنے ہاں نوکر شاہی اور داخلی سیاسی صورت حال کی وجہ سے وہ کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے اور اس کے پاس چین میں مرکزی سطح پر کی جانے والی منصوبہ بندی کا کوئی قومی متبادل نہیں ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے باقاعدہ امن بات چیت ابھی تک بحال نہیں ہو سکی ہے۔ سوشلسٹ نظریات کے حامی جرمن اخبار نوئس ڈوئچ لینڈ نے اس بارے میں اپنے ایک تفصیلی مضمون میں لکھا کہ پاکستانی اور بھارتی عوام ابھی تک اس مکالمت کی بحالی کے انتظار میں ہیں۔ تاہم دونوں ملکوں کے شہری نمائندوں اور جرمنی میں گرین پارٹی سے قربت رکھنے والی ہائنرش بوئل فاؤنڈیشن نے ابھی حال ہی میں مل کر نئی دہلی میں ایک ایسی کانفرنس کا اہتمام کیا، جس کا موضوع تھا:’پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے لئے روڈ میپ۔‘

اخبار نوئس ڈوئچ لینڈ کے مطابق یہ کانفرنس ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے دونوں ملکوں کے غیر حکومتی نمائندوں کا پہلا بڑا اجتماع ثابت ہوئی، جس میں شرکاء نے مشترکہ طور پر نئی دہلی اور اسلام آباد سے یہ مطالبہ کیا کہ دونوں کو دوطرفہ بنیادوں پر باقاعدہ امن مذاکرات جلد از جلد بحال کرنے چاہییں۔

زیورخ سے چھپنے والے اخبار نوئے سیورشر سائٹنگ نے اپنی ایک حالیہ اشاعت میں ایک مفصل جائزہ پاکستان میں ایک عدالت کے اس فیصلے کے بارے میں لکھا، جس میں دو مجرموں کے ناک اور کان کاٹنے دینے کا حکم سنایا گیا، اسی طرح جیسے انہوں نے ایک نوجوان خاتون کا ناک اور کان کاٹ دئے تھے۔

اخبار کے مطابق اس مقدمے میں دو ملزمان کا جرم ثابت ہو جانے پر انہیں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی، اور جرمانے کی بڑی رقم بھی، جو زر تلافی کے طور پر متعلقہ خاتون کو ادا کی جائے گی۔ تاہم ناک اور کان کاٹ دئے جانے کی سز اکا تعلق ’آنکھ کے بدلے آنکھ اور ہاتھ کے بدلے ہاتھ‘ کے شرعی قانون سے ہے۔ اس سوئس اخبار نے لکھا کہ پاکستان میں انسانی حقوق اور تحفظ حقوق نسواں کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے اس مقدمے میں قید اور جرمانے کی سزاؤں کا تو خیرمقدم کیا ہے لیکن مجرموں کے ناک اور کان کاٹ دئے جانے کی سزا کا نہیں۔

تحریر: آنا لیہمان / مقبول ملک

ادارت: امجد علی