1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان: مہاجرین کی واپسی کی حکومتی کوششیں

27 جون 2010

جنوبی وزیرستان کے ان ہزاروں افراد کو واپس اپنے گھروں کو روانہ کرنے کے لئےحکومت پاکستان نے باقاعدہ طور پر کارروائی شروع کردی ہے، جو گزشتہ سال فوجی کارروائی کے نتیجے میں وہاں سے نقل مکانی پرمجبورہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/O4No
تصویر: picture alliance / landov

گزشتہ برس اکتوبرمیں پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں طالبان باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ پاکستانی فوج کے مطابق اب ان علاقوں میں صورتحال کنٹرول میں آ چکی ہے اور وہاں سے نقل مکانی کرنے والے قبائل واپس اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں۔

اتوارکو مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار مدثر ریاض ملک نے فرانسیسی خبررساں ادارے AFP کو بتایا کہ اِن افراد کی اپنے علاقوں میں واپسی کے لئے حکومت نے دو خصوصی رجسٹریشن سینٹرز قائم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو واپس جا کر اپنی زندگی کا آغاز کرنا چاہتے ہیں، ان کے ساتھ ہرممکن تعاون کیا جائے گا۔

Pakistan Flash-Galerie
فوجی آپریشن کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئےتصویر: AP

ایک محتاط اندازے کے مطابق طالبان باغیوں اور فوج کے مابین شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں صرف جنوبی وزیرستان کے مخلتف علاقوں سے کوئی چالیس ہزار گھرانوں نے محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کی تھی۔ ان افراد کی تعداد تقریبا تین لاکھ بتائی جاتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بے گھر افراد کی ایک بڑی تعداد رشتہ داروں اورعزیزوں کے ہاں یا کرائے کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہے۔

مدثر ریاض ملک نے بتایا ہےکہ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم کئے گئے، ان رجسٹریشن سینٹرز نے اتوار سے کام کرنا شروع کر دیا ہے اورابتدائی طور پرانہیں بہت اچھا تعاون حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قبائل کو باقاعدہ طور پر واپس اپنے اپنےعلاقوں میں روانہ کرنے سے قبل، ان کی رجسٹریشن کی جائے گی اور جیسے ہی یہ عمل مکمل کر لیا جائے گا، تو فوری طورپر لوگ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے گھروں کو واپس جانے والے افراد کو نہ صرف خوارک مہیا کی جائے گی بلکہ دیگر ضروریات زندگی کے اشیا کے علاوہ مالی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔

Pakistan Flash-Galerie
حکومت متاثرین کی فوری بحالی کی خواہاں ہےتصویر: AP

ریاض نے بتایا کہ حکومت پاکستان تمام افراد کو دوبارہ اپنےگھروں میں آباد دیکھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی رجسٹریشن کے عمل میں تیزی آئے گی، تو ایسے ہی دو مزید سینٹرز قائم کر دئے جائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان نے ہجرت اختیار کرنے والے ان افراد کو، رواں سال کے آغاز پر بھی دعوت دی تھی کہ وہ واپس اپنے اپنے علاقوں میں جا سکتے ہیں، تاہم قبائلی افراد نے اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وہاں صورتحال سو فیصد معمول پر نہیں آتی ، وہ واپس نہیں جانا چاہتے۔

ریاض ملک نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے وہاں فوج تعینات رہے گی اور اُس وقت تک فوجی دستے وہاں رہیں گے جب تک اس کی ضرورت رہے گی۔ دوسری طرف پاکستانی فوج نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ اس عمل کو محفوظ بنانے کے لئے مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔

پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان کے طالبان باغی، شکست کے بعد اب دیگر چھ ایجنسیوں کی طرف فرار ہو چکے ہیں۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں