1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان میں جیٹ طیاروں سے بمباری

29 جون 2009

جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے جیٹ طیاروں نے عسکریت پسندوں کے لدھا اور سام میں موجود ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں پندرہ عسکریت پسند ہلاک جبکہ مقامی سکول میں بنائے گئے ان کے تین ٹھکانے تباہ کردیئے گئے۔

https://p.dw.com/p/Idd0
عسکریت پسندوں کے خلاف مالاکنڈ میں دو ماہ سے فوجی آپریشن جاری ہےتصویر: AP

ایک اور واقعے میں اعظم ورسک کے علاقہ میں مارٹرگولہ لگنے سے تین شہری ہلاک جبکہ سات شدید زخمی ہوئے ہیں۔

جنوبی وزیرستان کے بعداب شمالی وزیرستان میں بھی حالات تیزی سے خراب ہورہے ہیں عرلد مئی نامی علاقے سے گذرنے والے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر عسکریت پسندوں نے ریموٹ کنٹرول سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے دس اہلکار ہلاک جبکہ بارہ زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کر دیا ہے جس کے نتیجے میں چودہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ جنوبی وزیرستان میں گزشتہ دو ہفتوں سے سیکیورٹی فورسز نے راہ نجات کے نام سے آپریشن شروع کر رکھا ہے۔

سرحد حکومت کے سینئر وزیر بشیراحمد بلورکا کہناہے : ’’عسکریت پسند اس ملک کوتباہ کرنے کے درپے ہیں لیکن ان کے خلاف مؤثر کارروائی شروع کی گئی ہے اورانہیں ختم کرکے عوام کوتحفظ فراہم کریں گے۔ دہشت گردوں کی کوشش ہے کہ عوام کو ڈرائیں لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں اورہم اپنے ملک کوان لوگوں سے صاف کرکے ہی دم لیں گے۔ طالبان خواہ سوات کے ہوں وزیرستان کے یا کسی اورکے ان کا ایجنڈا ایک ہی ہے۔ ان کی کوشش یہی ہے کہ اس خطے میں دہشت گردی کے ذریعے عوام میں خوف وہراس پیدا کیاجائے۔ یہ لوگ نہ تو اس ملک کے مخلص ہیں اورنہ ہی ان کا اسلام اور شریعت کے ساتھ کوئی واسطہ ہے بلکہ ان کا اپنا ایک ایجنڈا ہے اوراس کی تکمیل کے لئے یہ بے گناہ افرادکا قتل عام کررہے ہیں جو اسلام اور ملک وقوم کی بدنامی کاباعث بن رہا ہے۔‘‘

دوسری جانب شمالی وزیرستان میں امن کمیٹی کے سربراہ حافظ گل بہادر نے حکومت کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ امن معاہدے پرنظر ثانی کے لئے نامعلوم مقام پر ان کا اجلاس منعقد ہواتھا جس میں علاقے کے دیگر عمائدین نے بھی شرکت کی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ امریکی بغیر پائلٹ کے جہازوں سے علاقے پر مسلسل ڈرون حملوں اور سیکیورٹی فورسز کی نقل وحمل میں اضافے کی وجہ سے وزیر او ر داڑو قبائل مزید امن معاہدے پرعمل درآمد نہیں کرسکتے اسی طرح جنوبی وزیرستان میں بھی مولوی نذیر گروپ کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ماہرین کاکہناہے کہ ایسے وقت میں یہ امن معاہدے ختم کیے گئے ہیں جب حکومت تین محاذوں پر عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے۔ ایک طرف مالاکنڈ آپریشن کو شروع ہوئے دوماہ سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے جس پر آج بھی مالاکنڈ سے بے گھر ہونے والے معترض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں کامیابی کے آثار نظرنہیں آرہے ہیں اس آپریشن کومنطقی انجام تک پہنچائے بغیر جنوبی وزیرستان میں آپریشن شروع کردیاگیا جہاں مولوی نذیر اورحافظ گل بہادر گروپ حکومت کے لئے نرم گوشہ رکھتے تھے تاہم جب اب انہوں نے بھی امن معاہدے ختم کرنے کااعلان کردیا ہے ایسے میں قبائلی علاقوں میں بدامنی میں اضافے کے خدشات ہیں اور اس کے اثرات ملک اور بالخصوص صوبہ سرحد پرمرتب ہوں گے۔

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر