1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا کے ساتھ جنگ ہو سکتی ہے : شمالی کوریا

19 فروری 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کنلٹن کے دورہء جنوبی کوریا کا مقصد پیانگ یانگ کے جانب سے سیول کا لاحق فوجی خطرات کا تدارک ہے جب کہ شمالی کوریا نےکلنٹن کے اس دورے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حملے کے خطرات کی جانب اشارہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GxUq
شمالی کوریا کا مقامی میڈیا ہلیری کلنٹن کے جنوبی کوریا کے دورے پر تشویش کا اظہار کر رہا ہےتصویر: AP

آج جمعرات کے روز شمالی کوریا نے امریکہ پرالزام عائد کیا کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف ایٹمی حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے ۔ چند گھنٹے قبل پیانگ یانگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا پر حملے کے لئے تیار ہے۔

شمالی کوریا کی خبر رساں ایجنسی KCNA نے اپنے ایک حالیہ تبصرے میں حکومتی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار کی ایک رپورٹ کا کچھ حصہ نقل کیا تھا جس کے مطابق’’ امریکہ مکالمت اور امن کی بات کر رہا ہے مگر دراصل وہ خطے میں فوجی تصادم چاہتا ہے۔‘‘

شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائیل کے تجربات کی تیاریاں جاری ہیں مبصرین خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے ان میزائیل تجربات کا بنیادی مقصد نئی امریکی انتظامیہ کو خطے کی نازک صورت حال سے آگاہ کرنا اور شمالی کوریا کے خلاف جاری پابندیوں میں نرمی پر مجبور کرنا ہے۔ اس سے قبل شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کے خاتمے کا اعلان کر رکھا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں کہا تھا کہ ’’شمالی کوریا کو میزائیل تجربے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اپنے پہلے بیرون ملکی دورے پر سب سے پہلے جاپان پہلنچی تھیں۔ اس کے بعد وہ سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک انڈونیشیا گئیں۔ ان کے اس پہلے ایشیائی دورے کی اگلی منزل جنوبی کوریا ہے۔ اس کے بعد وہ چین بھی جائیں گی۔

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میزائیل تجربات کی صورت میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی جائیں گی۔ شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری نہ روکنے کے باعث جنوبی کوریا نے اس پر پہلے ہی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔