1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پينسٹھ ملين بے گھر افراد کو کوئی پناہ دينے کو تيار نہيں

عاصم سليم4 اگست 2016

اقوام متحدہ کی رکن رياستوں نے عالمی تنظيم کے ايک ايسے منصوبے کو مسترد کر ديا ہے جس ميں دنيا بھر ميں موجود پناہ گزينوں کی مجموعی تعداد ميں سے ہر سال دس فيصد افراد کو رکن ممالک ميں منتقل کرنے کی تجويز پيش کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1JbVk
تصویر: Getty Images/AFP/L. Gouliamaki

دوسری عالمی جنگ کے بعد مہاجرين کے بد ترين بحران کے تناظر ميں اقوام متحدہ نے عالمی سطح پر  پائے جانے والی پناہ گزينوں کی مجموعی تعداد  میں سے دس فيصد کو ہر سال مختلف رکن ممالک ميں باقاعدہ قانونی طور پر منتقل کرنے کی تجويز پيش کی تھی۔ تاہم رکن رياستوں نے اس تجويز کو مسترد کر ديا ہے۔ رواں سال انيس ستمبر کو  امريکی شہر نيو يارک ميں مہاجرين کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ایما پر ايک اہم سمٹ منعقد ہو رہی ہے جس میں سيکرٹری جنرل بان کی مون کی اس  تجويز کوکليدی اہميت حاصل ہوگی۔  البتہ منگل کو منظور ہونے والے منصوبے سے مہاجرين کی ’ری سيٹلمنٹ‘ کی شقيں مکمل طور پر خارج کر دی گئيں۔ منظور ہونے والی حتمی دستاويز ميں پناہ گزينوں کی ذمہ داری بانٹنے سے متعلق مجوزہ ڈيل کا کوئی ذکر تک نہيں جبکہ ہجرت پر آئندہ برس بات چيت شروع کرنے کا اور سن 2018 تک اس پر عملدرآمد کا کہا گيا ہے۔

انسانی حقوق سے منسلک تنظيموں نے مايوسی کا اظہار کرتے ہوئے منظور ہونے والے سمجھوتے کو ’بے معنی سياسی اعلاميہ‘ قرار ديا ہے اور ساتھ ساتھ خبردار کيا ہے کہ ستمبر ميں ہونے والا سربراہی اجلاس بے مقصد ثابت ہو سکتا ہے۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل سے وابستہ شارلٹ فلپس نے اس بارے ميں بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’مہاجرين کے بحران کا عالمی حل تلاش کرنے کے ليے ريفيوجی سمٹ ايک تاريخی موقع تھا تاہم عالمی رہنماؤں نے اس بارے ميں سمجھوتے کے کسی بھی امکان کو سن 2018 تک دھکيل ديا ہے۔‘‘

دوسری جانب سربراہی اجلاس کے ليے بان کی مون کی مشير کارن ابو زيد نے منظور ہونے والے سمجھوتے پر خوشی کا اظہار کيا اور آئندہ برس کسی نئے معاہدے پر بات چيت کے آغاز کے اعلان کو خوش آئند قرار ديا۔

اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون نے تجويز  یہ تھی کہ مہاجرين کے موجودہ بحران کا حل تلاش کرنے کے ليے ’ذمہ داری بانٹے کا ايک عالمی معاہدہ‘ تشکيل ديا جائے اور ہجرت کے موضوع پر ايک اور معاہدہ طے کرنے کے ليے باقاعدہ مذاکرات شروع کيے جائيں۔ مسودے ميں لکھا تھا کہ مہاجرين کی قانونی راستے سے دوسرے ممالک منتقلی بڑھائی جائے گی۔ اس وقت عالمی سطح پر تقريباً پينسٹھ ملين افراد ايسے ہيں، جو جنگ و بحران سے متاثر ہو ئے ہيں۔ بان کی مون نے يہ تجويز مئی ميں سامنے رکھی تھی۔

اس تجويز  کی مخالفت کرنے والوں ميں امريکا يورپی يونين، روس، چين اور بھارت شامل ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید