1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہانسبرگ کی نائٹ لائف

26 ستمبر 2009

ایک عرصے تک نسلی تعصب کے حوالے سے مشہور جنوبی افریقہ میں اب رنگ کی تفریق کے بغیر نوجوان مل کر ایک ساتھ جشن اور پارٹیاں مناتے ہیں۔ اس کی ایک مثال Woods نامی کلب کی ہے۔

https://p.dw.com/p/JpTN
جوہانتسبرگ کا فضلئی منظرتصویر: Illuscope

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کی آبادی تقریباً تین ملین ہے، جن میں نوجوانوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے۔ اس کی وجہ ملک کی سب سے بڑی اور سب سے اہم یونیورسٹی ہے۔ شہر کے مرکز میں نوجوانوں کی تفریح کے لئے بہت سے کلبس اور ڈسکوز ہیں۔

ایک عرصے تک نسلی تعصب کے حوالے سے مشہور جنوبی افریقہ میں اب رنگ کی تفریق کے بغیر نوجوان مل کر ایک ساتھ جشن اور پارٹیاں مناتے ہیں۔ اس کی ایک مثال Woods نامی کلب کی ہے۔ یہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ اس کلب کا نام دی Woods کیوں ہے۔ نہ ہی کہیں لکڑی ہے اور نہ یہ کسی جنگل میں واقع ہے۔ جوہانسبرگ کے مرکز میں واقع اس کلب میں صرف لکڑی کاٹنے کی دو آریاں لٹکی ہوئی ہیں۔

مارک Stunner اس کلب کے ڈسک جوکی ہیں اور پارٹی آرگنائزر ہیں۔ وہ گھنٹوں اپنے کلب کی خوبیاں بیان کر سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ووڈس جوہانسبرگ کے ابتدائی کلبوں میں سے ایک ہے جہاں کسی ایک رنگ کے لوگ نہیں آتے بلکہ مکسڈ پبلک ہوتی ہے۔ پہلے سفید فام اور سیاہ فام الگ الگ پارٹیوں میں جاتے تھے لیکن اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔ اب رنگ کو اہمیت نہیں دی جاتی۔ یہاں ہر طرح کے لوگ آتے ہیں۔ سب یہاں تفریح کے غرض سے آتے ہیں۔ ویسے تو اور کلبس بھی ہیں لیکن ووڈس کی تو کیا ہی بات ہے۔

یہاں Salsa, R&B, اور ہاؤس سمیت اور کئی طرح کے میوزک بجائے جاتے ہیں۔ مارک کے بقول جوہانسبرگ میں الیکٹرونک میوزک بہت پسند کیا جاتا ہے۔ یہ شہر بہت بڑا ہے اور یہاں بہت سے کلبس ہیں ۔ بعض مرتبہ یہاں بہت سے ایونٹ ایک ساتھ ہو رہے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے کبھی کبھی کلب میں زیادہ لوگ نہیں آتے ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر صورتحال بہت اچھی ہے۔کئی دوسرے یورپی ملکوں کی طرح زیہاں بھی کچھ عرصہ پہلے تک کلبس وغیرہ کا رواج بہت زیادہ نہیں تھا۔

جوہانسبرگ میں کسی پارٹی کا انتخاب کرنا واقعی ایک مشکل کام ہے ۔ ہر ویک اینڈ پر بہت زیادہ پارٹیاں ہوتی ہیں۔ جوہانسبرگ میں ایک بڑی تعداد تارکین وطن کی بھی ہے ، جس کی وجہ سے کئی زبانیں بولی جاتی ہیں اور اس کا اثر اس شہر کی ثقافت پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بہر حال یہ شہر نوجوان نسل کے تفریح کے بہت سے مواقع فراہم کرتا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی