1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیکب زوما زمبابوے میں

17 مارچ 2010

جنوبی افریقی صدر جیکب زوما زمبابوے کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ زوما کے اس دورے کا مقصد زمبابوے کی متحدہ حکومت کے اندر پائے جانے والے اختلافات اور اہم رہنماوٴں کے درمیان تناوٴ کو کم کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/MUi8
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوماتصویر: picture-alliance/ dpa
Zimbabwe Präsident Robert Mugabe am Rednerpult bei der ZANU-PF
زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابےتصویر: AP

جیکب زوما منگل کو ہرارے ایئر پورٹ پہنچے، جہاں زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے اور وزیر اعظم مورگن چنگرائی نے ایک ساتھ مل کر اُن کا استقبال کیا۔ ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے کہ موگابے اور چنگرائی ایک ہی جگہ پر ایک ساتھ کھڑے ہوکر اپنے ملک کے مہمان کا استقبال کرتے ہوں۔ گزشتہ ایک برس سے رابرٹ موگابے اور مورگن چنگرائی کی سیاسی جماعتیں متحدہ حکومت کا حصہ ہیں، لیکن دونوں ہی پارٹیوں کے درمیان انتہائی سخت نوعیت کے اختلافات ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے صدر موگابے اور وزیر اعظم چنگرائی بدھ کو جنوبی افریقی صدر جیکب زوما سے ملاقات کر یں گے۔ اس ملاقات کے نتیجے میں موگابے اور چنگرائی کے درمیان مختلف اہم معاملات میں سے کئی ایک پر اختلافات کم ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

سخت ترین بین الاقوامی دباوٴ کے بعد ہی پچھلے سال فروری میں سیاسی اور مالی بحران کے شکار ملک زمبابوے میں متحدہ حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ سن 2008ء کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد اس افریقی ملک میں پرتشّدد کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد افراد مارے گئے تھے۔ متحدہ حکومت بنے ایک سال سے زائد عرصہ گزرگیا، تاہم فریقین کے مابین اختلافات کم ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ موگابے اور چنگرائی کے درمیان مرکزی بینک کے نئے گورنر اور اٹارنی جنرل کی تعیناتی پر بھی شدید اختلافات ہیں۔

متحدہ حکومت بننے کے بعد زمبابوے کے مالیاتی بحران پر کسی حد تک قابو پا لیا گیا۔ تاہم ملک کے لئے نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔ نئے آئین کے نتیجے میں آئندہ انتخابات کے لئے راہ ہموار ہو سکے گی۔

پندرہ رکنی جنوبی افریقی ترقیاتی کمیونیٹی SADC نے جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کو زمبابوے کے اہم سیاسی رہنماوٴں کے درمیان اختلافات کم کرنے کے لئے ثالث کا کردار ادا کرنے کو کہا ہے۔ زوما نے اس سلسلے میں کئی مذاکرات کار نامزد کئے ہیں، جنہوں نے گزشتہ دسمبر سے موگابے اور چنگرائی کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

Deutschland Simbabwe Morgan Tsvangirai in Berlin
زمبابوے کے وزیر اعظم مورگن چنگرائیتصویر: AP

ایک ایسا ملک جہاں افراط زر کی شرح بائیس لاکھ فی صد سے بھی زیادہ ہے‘ بے روزگاری اسّی فی صد‘ بنیادی اشیاء ضرورت کی زبردست قلت اور جہاں اس وقت سیاسی بحران مزید گہرا ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جی ہاں زمبابوے!

زمبابوے کی مختصر سیاسی تاریخ:

تقریباً تیس سال قبل جنوبی Rhodesia کو برطانیہ سے مکمل طور پر آزادی حاصل ہوئی۔اور اسی آزادی کے ساتھ ملا ایک نیا نام‘ نیا قومی پرچم اور رابرٹ موگابے کی سربراہی میں ایک نئی حکومت۔ موگابے زمبابوے کے وزیر اعظم بنے اور Canaan Banana اس نئے ملک کے پہلے صدر۔

سن 1987میں آئینی ترمیم کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے کو ختم کردیا گیا اور ایک ایگزیکٹیو صدر کے عہدے کے لئے راہ ہموار کی گئی۔آئین میں اس اہم تبدیلی کے بعد رابرٹ موگابے ملک کے صدر بن گئے۔سن 1988ء کے بعد سے موگابے صدارتی عہدے پر فائز ہیں۔

آزادی کے بعد پہلی دہائی میں علاقائی سطح پر اس ملک کو مثالی تصور کیا جاتا رہا، لیکن آج زمبابوے کی معیشت تقریباً تباہ ہوچکی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے سنگین سیاسی بحران کا بھی سامنا ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: ندیم گل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں